چیف جسٹس نے شیخوپورہ میں13سالہ گھریلو ملازم کاہاتھ کاٹنے کانوٹس لے لیا

چیف جسٹس نے شیخوپورہ میں13سالہ گھریلو ملازم کاہاتھ کاٹنے کانوٹس لے لیا

اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شیخوپورہ میں ایک خاتون سرکاری اہلکارکی جانب سے 13سالہ گھریلو ملازم کاہاتھ کاٹنے کانوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس نے یہ نوٹس ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی ان رپورٹس پرلیا جن میں بتایا گیاتھاکہ شیخوپورہ میں ایک خاتون سرکاری اہلکار نے فوڈرمشین کے ذریعے تیرہ سالہ گھریلو ملازم کادایاں ہاتھ کاٹ لیا جس پرچیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے دوروزمیں جواب طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ چند دن شیخوپورہ کے علاقے صفدرآباد کےگاؤں وائیانواں میں مبینہ طور پر کمسن محنت کش کا ہاتھ کاٹ دیا گیاتھا۔تیرہ سالہ عرفان کے غریب ماں باپ نے انصاف کے لیے زمیندار کا دروازہ کھٹکھٹایا تو ڈنڈے مار کر نکال دیا گیا۔پولیس نے سیشن کورٹ شیخو پورہ کی مداخلت پر 10روز بعد مقدمہ درج کرکے زمیندرانی کے بھائی کو گرفتارکرلیا، ملزمہ شفقت بی بی نے ضمانت کرالی۔

بے بسی، لاچاری اور مجبوری اگر مجسم ہوجائے عرفان کا چہرہ بن جاتی ہے،شیخو پورہ کے گاؤں وائیاں وانا کے اس معصوم کی حیثیت ایک مزارع اور غلام سے زیادہ نہیں، جسے طاقت کے نشے میں دھت ایک چوہدارنی نے اپنا زر خرید غلام سمجھ لیا۔بھیڑ بکریوں کو چارہ دینے سے پہلے دو نوالے کھانے کی اجازت مانگنا اس کا وہ جرم بن گیا، جس کی سزا چارہ کاٹنے والی مشین سے ہاتھ کاٹ کر دی گئی۔غریب ماں باپ نے شکایت کے لیے زمیندار کا دروازہ کھٹکھٹایا تو جواب میں دھکے اور ڈنڈے ملے، اسپتال والوں نے پولیس کیس کی وجہ سے واپس بھیج دیا، پولیس نے بھی آنکھیں بند کرلیں۔

عرفان زندگی بھر کے لیے ایک ہاتھ کھوبیٹھا، 10روز در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد سیشن کورٹ شیخوپورہ میں انصاف کی دہائی دی تو پولیس نے مقدمہ درج کرلیا،چوہدرانی کے بھائی ظفر تارڑ کو تو گرفتار کرلیا لیکن شفقت بی بی نے ضمانت کرالی تھی۔