ایرانی قاتل گینگ کا سرغنہ صدرروحانی کی تاج پوشی کا نگران

ایرانی قاتل گینگ کا سرغنہ صدرروحانی کی تاج پوشی کا نگران

تہران:ایران میں ولایت فقیہ پر مشتمل رجیم کی جانب سے مخالفین کو کچلنے میں ملوث عناصر اہم ذمہ داریوں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس کا تازہ ثبوت صدر حسن روحانی کی دوسری بار صدارت کے لیے تقریب حلف برداری سے ہوتا ہے۔

اس تقریب کی تمام تر نگرانی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے چیئرمین کے دفتر کے ڈائریکٹر ایک ایسے شخص کو سونپی گئی جو مخالف سیاسی شخصیات کی قاتلانہ حملوں میں ہلاکت میں شہرت رکھتا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ میں حسن روحانی کی دوسری باربہ طور صدر تقریب حلف برداری کی نگرانی محمد جعفری صحرارودی کو سونپہ گئی تھی۔

ذرائع ابلاغ میں مسٹر صحرارودی کی تصاویر بھی شائع ہوئی ہیں اور ان تصاویر پر تبصرے بھی جاری ہیں۔محمد جعفری سحرارودی کو ایران میں اپوزیشن کے خلاف سرگرم قاتل گینگ کا سرغنہ کہا جاتا ہے۔ موصوف نے کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمان قاسلمو کو سنہ 1990ءکے عشرے میں قاتلانہ حملے میں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

صحرارودی اس وقت پارلیمنٹ کے چیئرمین علی لاری جانی کا پرنسپل سیکرٹری ہے۔سنہ 2005ءمیں احمدی نڑاد کے صدر منتخب ہونے کے بعد علی لاری جانی نے اسے سپریم قومی سلامتی کونسل کا سیکرٹری مقرر کیا۔ اسے یہ عہدہ اس کی سابقہ خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے دیا گیا۔ 2005ءکے بعد صحرارودی ایرانی کردستان کا اہم سیکیورٹی عہدیدار اور عراقی کردستان کے امور کا بھی نگراں رہ چکا ہے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق 2013ءکو محمد جعفری صحرارودی کی قیادت میں ایران نے ایک وفد عراقی کردستان بھیجا۔ اس وفد نےعراقی کردستان کی سیاسی قیادت سے ملاقاتین کیں اور صوبے میں انتخابات کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس گروپ میں پاسداران انقلاب کے بیرون ملک سرگرم فیلق القدس گروپ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بھی شریک تھے۔انٹرپول کی جانب سے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کے باوجود مسٹر صحرارودی بیرون ملک دورے کرتا رہا ہے۔ 2013 کو جنیوا میں ایران اور مغربی ملکوں میں تہران کے متنازع ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں بھی اس نے شرکت کی تھی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں