طالبان اقتدار پر قابض ہوئے تو امداد بند کر دیں گے، جرمن وزیر خارجہ

طالبان اقتدار پر قابض ہوئے تو امداد بند کر دیں گے، جرمن وزیر خارجہ
کیپشن: طالبان اقتدار پر قابض ہوئے تو امداد بند کر دیں گے، جرمن وزیر خارجہ
سورس: فائل فوٹو

برلن: جرمنی نے طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کی صورت میں افٖغانستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر افغانستان میں طالبان اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں تو اس ملک کی مالی امداد فوری طور پر بند کر دی جائے گی۔ اگر طالبان اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک میں شرعی قوانین کو نافذ اور حکومت کو خلافت میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے تو ایک سینٹ کی امداد بھی ان کو نہیں دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان یہ جانتے ہیں کہ بین الاقوامی امداد کے بغیر ان کے لیے ملک کا کاروبار حکومت چلانا بہت مشکل ہے جبکہ دوسری جانب اکتیس اگست کو افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہو جائے گا تاہم جب سے ان فوجیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے طالبان عسکریت پسند ملک کے مختلف حصوں پر کنٹرول حاصل کرتے جا رہے ہیں۔

جرمنی سالانہ بنیادوں پر افغانستان کو چار سو تیس ملین یورو یا پانچ سو چار ملین ڈالر کی مالی امداد دیتا ہے اور اتنی بڑی امداد کے ساتھ افغانستان کی امداد کرنے والا جرمنی سب سے بڑا ملک ہے۔

جرمن فوجی افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فورس میں شامل تھے اور جرمن فوج قریب بیس برس تک افغانستان میں متعین رہی ہیں اور ان کی واپسی رواں برس جون میں ہوئی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کوئی ملک افغانستان میں فوج نہیں بھیج سکتا اور نہ ہی یہ فوجی وہاں محفوظ رہ سکتے ہیں جبکہ امریکا کے پاس ایسی صلاحیتیں موجود ہیں کہ وہ ایسا کوئی فوجی مشن بھیج سکتا ہے اور دوسرے ممالک اس سے فائدہ اٹھا کر ہی اپنے فوجیوں کی تعیناتی کر سکتے ہیں۔

اس دوران جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے کہا ہے کہ افغانستان میں جرمن فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے مقامی افغان افراد کو جرمنی منتقل کیا جائے گا تاکہ وہ طالبان کے کسی ممکنہ جوابی اقدام یا شدید ردعمل سے محفوظ رہ سکیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ان افراد کی منتقلی پر واضح کمٹمنٹ موجود ہے اور ان افراد کے نکلنے کے راستے سرِ دست مسدود ہوتے جا رہے ہیں۔ اس دوران ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ افغان حکام ایسے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دے رہے جن کے پاس ملکی پاسپورٹ نہیں ہیں۔ 

کرامپ کارین باؤر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسی سفری دستاویزات کے بغیر افغان شہریوں کی ہوائی اڈے یا ہوائی جہاز تک رسائی قریب قریب ناممکن ہو چکی ہے۔