اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری کابینہ سے کرونا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری کابینہ سے کرونا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری کابینہ سے کرونا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی۔ جمعہ کو کرونا وائرس کے باعث چین میں پھنسے پاکستانیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی ۔ دور ان سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہاکہ کابینہ نے یہ معاملہ اٹھایا ہے، صدر مملکت خود چین جا رہے ہیں۔

وکیل نے کہاکہ عدالت میں بھی کرونا سے متعلق انتظامات ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہر ایک نے سینیٹائزر اپنے ہاتھ میں رکھا ہے عدالت تو نہیں کریگی۔ ڈی جی وزارت خارجہ نے بتایاکہ کابینہ کا کوئی آفیشل فیصلہ ہمارے پاس نہیں آیا، یہ بات معلوم ہے کہ یہ معاملہ کابینہ میں اٹھایا گیا ہے، چین میں پھنسے تمام پاکستانیوں کو پیسے بھیجے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ چین سے پاکستانیوں کو نکالنے کا فیصلہ کابینہ کا ہو گا اس حوالے سے کابینہ سے جواب مانگا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ اتنا پیچیدہ ہے کہ امریکہ نے یورپ کی ساری فلائٹس روک دی ہیں،یہ عدالت کس طرح کوئی ڈائریکشن دے سکتی ہے،یہ عدالت کابینہ کی نیت پر شک تو نہیں کر سکتی۔ وکیل نے کہاکہ عدالت نے کابینہ کے فیصلے پر پیشرفت رپورٹ مانگی تھی لیکن کوئی جواب دینے نہیں آیا۔

دور ان سماعت ایک طالب علم کی والدہ نے کہاکہ ہمارا صبر جواب دیتا جا رہا ہے، یہ عدالت ڈائریکشن دے کہ ہمارے بچوں کو واپس وطن لایا جائے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس سے متاثر ہو رہی ہے یہ عدالت کیسے ڈائریکشن دے، یہ عدالت پالیسی معاملات میں دخل نہیں دے سکتی۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ حکومتی پالیسی کیا ہے کہ وہ کب تک بچوں کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم پالیسی سے متعلق جواب مانگ لیتے ہیں یا درخواست نمٹا دیتے ہیں۔

وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ درخواست نمٹا دی جائے اس عدالت سے ہمیں بہت سپورٹ ہے۔والدین نے کہاکہ ایران سے کرونا کا شکار لوگوں کو واپس لایا جا چکا لیکن چین سے آئے کسی شخص میں کرونا کی تشخیص نہیں ہوئی، ایران سے کرونا کا شکار زائرین کو لایا جا رہا ہے لیکن چین سے ہمارے بچوں کو واپس نہیں لایا جا رہا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ پوری دنیا میں جو ہو رہا ہے اسکو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بتائیں کہ یہ عدالت کیا ڈائریکشن دے۔ والد ہ نے کہاکہ اگر حکومت بچوں کو واپس نہیں لا سکتی تو ہم والدین کو چین بھیجوا دیں،ہم اپنے بچوں کے بغیر نہیں رہ سکتے اب برداشت ختم ہو چکی ہے۔ دور ان سماعت عدالت نے سیکریٹری کابینہ سے کرونا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی ۔