ترکی صحافیوں کو جیلوں میں ڈالنے والا پہلاملک،چین دوسرے نمبرپر

ترکی صحافیوں کو جیلوں میں ڈالنے والا پہلاملک،چین دوسرے نمبرپر

نیویارک :دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کی جانب سے گزشتہ تین دہائیوں کے مقابلے میں رواں برس سب سے زیادہ تعداد میں صحافی جیل بھیجے گئے ہیں۔ صحافیوں کو قید کرنے والے ممالک کی فہرست میں ترکی پہلے نمبر پر ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیٹی ’سی پی جے‘ نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق یکم دسمبر تک صرف ترکی میں 81 صحافیوں کو قید کیا گیا۔
ان صحافیوں پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں صحافت کی آزادی کے لیے کام کرنے والے اس گروپ کا کہنا تھاکہ ترکی میں سن 2016ءکے اوائل میں ہی پریس کو پابندیوں کا سامنا تھا لیکن ناکام بغاوت کے بعد صحافیوں کو ہراساں کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور مختلف نیوز چینلز کو بند کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں رواں برس 259 صحافیوں کو قید کیا گیا جبکہ گزشتہ برس جیل بھیجے جانے والے صحافیوں کی تعداد 199 تھی۔ اس تنظیم نے صحافیوں سے متعلق اعدد و شمار جمع کرنے کا عمل 1990ءمیں شروع کیا تھا۔
تاہم اس فہرست میں ان صحافیوں کے نام شامل نہیں ہیں، جو اچانک غائب ہو گئے ہیں یا جنہیں غیر ریاستی عناصر کی جانب سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترکی کے بعد سب سے زیادہ یعنی 38 صحافی چین میں قید کیے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران سب سے زیادہ صحافیوں کو چین میں ہی قید کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ چند ہفتوں کے دوران چین ایسے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن میں تیزی لایا ہے، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا پھر احتجاجی مظاہروں کے بارے میں لکھتے ہیں۔صحافیوں کو قید کی سزائیں سنانے کے حوالے سے تیسرے نمبر پر مصر کا نام آتا ہے۔ سن 2008ءکے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ صحافیوں کو قید کی سزائیں سنانے کے حوالے سے ایران سرفہرست پانچ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔