امریکہ،شکیل آفریدی کی رہائی تک پاکستان کو تین کروڑ ڈالرامدادروکنے کی سفارش

امریکہ،شکیل آفریدی کی رہائی تک پاکستان کو تین کروڑ ڈالرامدادروکنے کی سفارش

واشنگٹن: امریکی کانگریس کے ایک اہم پینل نے پاکستان کے لیے امریکی سول اور عسکری امداد کو افغان طالبان کے خلاف جنگ سے مشروط کرنے کے حوالے سے سماعت کا آغاز کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق2018 کے لیے اسٹیٹ فارن آپریشنز اپروپریشن ڈرافٹ بل کے ایک حصے کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا گیا ہے۔

یہ بل بحث کے لیے ہاوس اختصاص کمیٹی کے ارکان میں تقسیم کردیا گیا۔اس ڈرافٹ میں پاکستان کی امداد کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے سیکریٹری آف اسٹیٹ کو قومی سلامتی کو مد نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، مذکورہ بل کی منظوری کے بعد سیکریٹری آف اسٹیٹ فارن ملٹری فنانسنگ (ایف ایم ایف) یا غیر ملکی فوجی امداد 85 فیصد تک جاری کرسکیں گے۔

اس بل میں پاکستان کی جانب سے پاک-افغان خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ،کمیٹی کو اب بھی خطے کے حوالے سے امریکی حکمت عملی کے لیے پاکستانی عزم سے متعلق تشویش ہے۔

جس میں دہشت گردی بھی شامل ہے۔گذشتہ دنوں میں سینئر امریکی حکام اور قانون سازوں نے مشترکہ طور پر پاکستان کو واضح پیغام دیتے ہوئے زور دیا تھا کہ وہ طالبان کو شکست دینے میں امریکا اور افغانستان حکومت کی مدد کرے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں امریکا، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے دوبارہ غور کرے گا۔

بل میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جب تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کردیا جاتا اور ان پر اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے میں امریکا کی مدد کرنے کے لگائے گئے تمام الزامات کو ختم نہیں کردیا جاتا، سیکریٹری آف اسٹیٹ اس وقت تک 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے فنڈز جاری نہیں کریں۔

کمیٹی نے پاکستان کی امداد کے لیے 64 کروڑ اور 22 لاکھ ڈالر کی تجویز پیش کی ہے اور پاکستان کی امداد کے لیے کیری لوگر بل کی مد میں ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک بڑھانے دی ہے۔کمیٹی نے پاکستان کے ساتھ سفارتی آپریشنز کے لیے 11 کروڑ 50 لاکھ سے 54 کروڑ 20 لاکھ مقرر کرنے کی تجویز بھی دی۔