پولیس تشدد سے کم سن طالبعلم جاں بحق ہوگیا

پولیس تشدد سے کم سن طالبعلم جاں بحق ہوگیا
سورس: File photo

پشاور، ساتویں جماعت کا طالبعلم مبینہ  تشدد سے پولیس کی حراست میں جاں بحق 

افسوسناک واقعہ تھانہ غربی میں پیش آیا جہاں  چودہ سالہ طالبعلم شاہ زیب مبینہ طورپر پولیس تشدد سے زندگی کی بازی ہار گیا ۔ پولیس حکام نے ایس ایچ او سمیت چھ اہلکار معطل کردیئے ۔ 

مقتول  شاہ زیب کے والد خیال اکبر نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بیٹے شاہ زیب کو حوالات میں تشدد کرکے جاں بحق کیا گیا ہے۔

خیال اکبر کے مطابق ان کا بیٹا نجی اسکول میں زیر تعلیم تھا اور کل ہی اس کا ریاضی کا پرچہ ہوا تھا  کہ تھانے سے دوپہر کو فون آیا کہ آپ کا بیٹا لاک اپ میں ہے جس پر میں تھانے آیا تو مجھے تین گھنٹے تک انتظار کرانے کے بعد بتایا گیا کہ میرے بیٹے نے اندر لاک اپ میں خود کشی کرلی ہے۔

پولیس کا  کہنا ہے کہ شاہ زیب کو لیاقت بازار صدر میں دکانداروں سے تلخ کلامی اور اسلحہ نکالنے پہ گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد تھانے میں 15 اے اے کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی لیکن کچھ ہی دیر بعد اس نے حوالات میں خود کشی کرلی۔ پولیس کے مطابق اس نے گلے میں پھندا لگا کر خود کشی کی ہے۔

ایف آئی آر درج کیے جانے پر لواحقین نے تھانے کے سامنے احتجاج  کیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے بھی اس افسوسناک سانحہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے پی سے فوری طور پر تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔گورنر شاہ فرمان نے معلوم کیا ہے کہ طالبعلم کو حراست میں رکھنے کی کیا وجوہات تھیں؟ اور پھر ایسی کیا وجوہات درپیش ہوئی کہ طالبعلم کو مبینہ طور پر خودکشی کرنی پڑی؟

گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے دوران حراست طالبعلم کی ہلاکت کو انتہائی افسوسناک سانحہ قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی کیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی شاہ زیب کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا سے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں ںے جوڈیشل انکوائری کے بھی احکامات دیئے ہیں ۔