بچوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ای سگریٹس کی جانب راغب کیا جا رہا ہے: عالمی ادارۂ صحت

 بچوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ای سگریٹس کی جانب راغب کیا جا رہا ہے: عالمی ادارۂ صحت
سورس: file

جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پوری دنیا کے بچوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ای سگریٹس کی جانب راغب کیا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق  بچوں کو ای سگریٹس کے جال میں پھنسایا جا رہا ہے اور  اس کے استعمال سے بچے نکوٹین کے عادی ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ  ای سگریٹس کے 16 ہزارسے زائد فلیورز کی مارکیٹنگ کی جا رہی ہے۔دنیا کے 88 ممالک میں ای سگریٹس کی فروخت کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا کے 74 ممالک میں ای سگریٹس سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، ای سگریٹس بھی کینسر، دل، پھیپھڑوں اور دماغی امراض کا سبب بن رہی ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ ای سگریٹس سے تمباکو نوشی ترک کرنے میں قطعاً کوئی مدد نہیں مل رہی، بچوں کو ای سگریٹس کا عادی بننے سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا ہے کہ ای سگریٹس کی فروخت روکنے لیے سخت قانون سازی اور عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

ای سیگریٹس

الیکٹرانک سگریٹ یا ویپ ایک ایسا آلہ ہے جو تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایٹمائزر، ایک  بیٹری، اور ایک کنٹینر جیسے کارتوس یا مائع سے بھرئے ہوئے ٹینک پر مشتمل ہوتا ہے۔ دھوئیں کے بجائے، صارف بخارات کو سانس لیتا ہے۔

کچھ ای سگریٹ باقاعدہ سگریٹ، سگار یا پائپ کی طرح بنائے جاتے ہیں۔ کچھ قلم، USB اسٹکس اور روزمرہ کی دیگر اشیاء سے مشابہت رکھتے ہیں۔

 اس طرح، ای سگریٹ کا استعمال اکثر "ویپنگ" کہلاتا ہے۔

مصنف کے بارے میں