مجھے رہا کیا جائے : نور مقدم کا قاتل ظاہر جعفر سپریم کورٹ پہنچ گیا

مجھے رہا کیا جائے : نور مقدم کا قاتل ظاہر جعفر سپریم کورٹ پہنچ گیا
سورس: File

اسلام آباد : سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے بہیمانہ قتل کے کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ غلطیوں سے بھرپور ایف آئی آر پر سزا دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے اور جن شواہد کو پذیرائی دی گئی وہ قانون شہادت کے مطابق قابل قبول نہیں۔

ظاہر جعفر نے درخواست میں استدعا کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کرنے کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ 27 سالہ نور کو 20 جولائی 2021 کو  اسلام آباد  کے سیکٹر ایف- 7/4 میں ایک گھر میں قتل کیا گیا تھا، اسی روز ظاہر جعفر کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے جائے وقوع سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واقعے کا مقدمہ مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (منصوبہ بندی کے تحت قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔عدالت نے 14 اکتوبر کو ظاہر سمیت مقدمے میں نامزد دیگر 11 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔

مصنف کے بارے میں