صحافیوں کے حقوق سےمتعلق کیس میں پیمرا سے جواب طلب

صحافیوں کے حقوق سےمتعلق کیس میں پیمرا سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں کے حقوق سے متعلق کیس میں پیمرا سے جواب طلب کرلیا کہ ٹی وی صحافیوں کے بنیادی حقوق سے متعلق اختیار استعمال کیوں نہیں کر رہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایات لیکر طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافیوں کے حقوق سے متعلق کیس پرسماعت   کی ۔ سماعت کے دوران سینئر صحافی حامد میر  نےنشاندہی  کی کہ پیمرا آرڈیننس میں لکھا ہوا ہے کہ وہ صحافیوں کی تنخواہوں سمیت تمام معاملات دیکھ سکتا ہے، اس پر  چیف جسٹس اطہر من اللہ  نے ریمارکس دیئے کہ پہلے پیمرا سے اس معاملے پر جواب طلب کر لیتے ہیں۔

حامد میر  نے بتایا کہ بطور عدالتی معاون میڈیا اونر شپ سے متعلق اپنا بریف بھی جمع کروا رہا ہوں،یونیسکو کہتی ہے میڈیا اونرشپ میں اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے، جرمنی ، فرانس میں قوانین ہیں کہ ایک حد سے زیادہ ویورشپ اور ریڈر شپ کسی ایک چینل کے پاس نہ جائے،ان سارے معاملات پر پیمرا بھی ایکشن لے سکتا ہے پیمرا کو یہ اختیار حاصل ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل  نے عدالت کو بتایا کہ چئیرمین پریس کونسل اور چئیرمین آئی ٹی این ای کی تعیناتی کی سمری بھیجی جا چکی۔

افضل بٹ نے عدالت کوبتایا کہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا میں نوکریوں سے متعلق کوئی قانون ہی موجود نہیں ،دس دس سال سے لوگ ایک ہی تنخواہ پر کام کر رہے ہیں  رات کو لوگ ڈیوٹی کر کے آتے ہیں اگلے دن اسی آفس میں سیڑھیاں چڑھنے سے روک دیا جاتا ہے۔

عدالت نے پیمرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں