افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں، سیاسی سمجھوتہ ہی کرنا ہو گا، زلمے خلیل زاد

افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں، سیاسی سمجھوتہ ہی کرنا ہو گا، زلمے خلیل زاد
کیپشن: افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں، سیاسی سمجھوتہ ہی کرنا ہو گا، زلمے خلیل زاد
سورس: فائل فوٹو

کابل: افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ سیاسی ہی ہونا چاہیے۔ پاکستان افغانوں کے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں اور امن کے لیے سیاسی سمجھوتہ ہی کرنا ہو گا جبکہ پاکستان افغان امن کے لیے اپنا خصوصی کردار ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے طالبان پر واضح کیا کہ طاقت کے زور سے حکومت بنانے والوں کو ہم اور متعدد دیگر ملک بھی نہ تسلیم کریں گے نہ معاونت فراہم کریں گے۔ افغانستان میں استحکام، ترقی اور امن کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دو امور اہم ہیں۔ یہ افغان عوام کے لیے قابل قبول ہو اور اسے پڑوسیوں، ڈونرز اور دنیا کے دیگر ملکوں کا تعاون حاصل ہو۔

زلمے خلیل زاد نے بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ سیاسی انتظام کے لیے سیاسی معاملہ فہمی اختیار کی جائے اور حکومت تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔ سب سے اہم یہ کہ افغان دہشتگرد افراد یا گروہوں کو سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے کر پڑوسیوں اور دیگر کے لیے خطرہ نہ بنیں۔ ان اصولوں پر عالمی سطح پر اتفاق پایا جاتا ہے، اور تمام پڑوسی کسی نا کسی انداز میں یہی بات کر چکے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ عسکری کارروائی جاری ہے لیکن بالآخر امن اور ترقتی کے لیے سیاسی سمجھوتے پر ہی جانا ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانوں کے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان پر اس سلسلے میں اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم مقاصد کے حصول کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔