شہباز شریف اپنے بھائی کے ضمانتی تھے، کاش یہ انھیں واپس آنے کا کہتے، اسد عمر

شہباز شریف اپنے بھائی کے ضمانتی تھے، کاش یہ انھیں واپس آنے کا کہتے، اسد عمر
کیپشن: شہباز شریف اپنے بھائی کے ضمانتی تھے، کاش یہ انھیں واپس آنے کا کہتے، اسد عمر
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے ضمناتی تھے اور کاش یہ انھیں واپس آنے کا کہتے جبکہ نواز شریف تین بار ملک کے وزیراعظم رہے ان کو واپس آنا چاہیئے۔ 

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہ عمران خان نے غریب لوگوں کے لیے کینسر ہسپتال بنایا او ر2013ء میں جب وہ سٹیج سے گرے تو انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعے امریکا، برطانیہ سے علاج کی آفر ہوئی لیکن انہوں نے انکار کیا۔ تین دفعہ وفاق میں حکومت کرنے کے بعد کاش مسلم لیگ (ن) کی قیادت ایک ہسپتال اپنے علاج کے لیے ہی بنا لیتے یا کاش ایک ہسپتال ایسا بنا ہوتا جس پر نواز شریف کو یقین ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے ہمیں دوسری بار دو تہائی اکثریت دی اور ووٹ کی عزت کا نعرہ لگانے والے خیبر پختونخوا کے عوام کے ووٹ کو عزت دیں۔ کہتے ہیں اگر ہمیں خیبر پختونخوا دیا ہوتا تو تقدیر بدل دیتے لیکن مسلم لیگ (ن)، اے این پی، جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی بھی وہاں حکومت رہی ہے لیکن وہ کچھ نہ کر سکے۔

شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر لنگر خانوں میں جا کر دیکھیں کہ وہاں غریبوں کو کیسے عزت دی جاتی ہے تاہم انہوں نے اپنی تقریر میں 20 منٹ ڈینگی کا ذکر کیا اور فرق اسی سے ظاہر ہے کہ شہباز شریف کو بتانا پڑا کہ انہوں نے ڈینگی کے دوران کیا کیا جبکہ دوسری جانب کورونا کے دوران عالمی ادارے پاکستان کی تعریف کر رہے ہیں۔ بل گیٹس کہتا ہے دنیا کو کورونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے سیکھنا چاہیے۔

اسد عمر نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ حکمرانوں کا کام یتیمیوں اور بیواؤں کا خیال رکھنا ہوتا ہے اور میں اس بات کی مکمل طور پر تائید کرتا ہوں۔ مجھے فخر ہے میرے لیڈر نے حکومت میں آنے کے بعد نہیں بلکہ شوکت خانم کے ذریعے خدمت کی جبکہ ایسی خدمت شاید کسی اور لیڈر نے نہ کی ہو۔