آئی ووٹنگ کیلئے صرف 7 ہزار 419 سمندرپار پاکستانیوں کی رجسٹریشن

آئی ووٹنگ کیلئے صرف 7 ہزار 419 سمندرپار پاکستانیوں کی رجسٹریشن
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد: ضمنی انتخابات 2018 میں ووٹنگ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا وقت ختم ہوگیا ، ذرائع نے بتایا کہ ضمنی انتخابات میں انٹرنیٹ ووٹنگ کے لیے 11 ہزار 3سو 30 سمندر پار پاکستانیوں نے اکاؤنٹ بنایا، تاہم رجسٹریشن حاصل کرنے والوں کی تعداد اس کے مقابلے میں کم ہوئی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق رجسٹریشن کی مقررہ تاریخ تک 7 ہزار 4سو 19 ووٹرز نے انٹرنیٹ ووٹنگ کے لیے رجسٹریشن کروائی۔

الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ای ووٹنگ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے 37 حلقوں کے 6 لاکھ 31 ہزار بیرون ملک مقیم پاکستانی اہل تھے ، انہوں نے بتایا کہ ای ووٹنگ کے لیے رجسٹرڈ ہونے والے افراد کو 10 سے 14 اکتوبر کے درمیان ووٹر پاس ای میل کے ذریعے بھیجا جائے گا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 2 روز قبل سمندر پار پاکستانیوں کی رجنسٹریشن کی تاریخ میں 17 ستمبر تک توسیع کی تھی ، الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ تاریخ میں توسیع کا مقصد زیادہ سے زیادہ تارکین وطن کی رجسٹریشن یقینی بنانا ہے تاہم ادارے نے یہ واضح کیا تھا کہ صرف قومی شناختی کارڈ برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی (نائیکوپ) یا مشین ریڈیبل پاسپورٹ (ایم آر پی) کے حامل تارکین وطن رجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 17 اگست 2018 کو سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق حق کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ ضمنی انتخابات میں انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تھی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور دیگر کی درخواست پر حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی معاونت سے انتظامات کو یقینی بنائے اور آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو بالکل علیحدہ رکھا جائے۔

بعد ازاں 20 اگست کو الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر نادرا کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم دیا تھا ، الیکشن کمیشن نے نادرا کو انٹرنیٹ ووٹنگ سافٹ ویئر کا عملی مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی تھی اور یکم سے 15 ستمبر تک سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن مکمل کرنے کا کہا تھا۔

تاہم کچھ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن پر’عجلت‘ میں انٹرنیٹ ووٹنگ کے نظام کو متعارف کروانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے تمام ترتنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ای سی پی نے تجربہ کرنے کے لیے اس منصوبے کو تیار کیا ہے اور یہ حقیقی نتائج پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

30 اگست کو سپریم کورٹ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے آئی ووٹنگ طریقہ کار پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزمائشی طورپر ضمنی انتخابات میں استعمال کرنے لیے محفوظ ، قابلِ بھروسہ اور مؤثر قرار دیا تھا۔

اس ضمن میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ اگر نئے طریقہ کار میں سمندر پار پاکستانیوں کی ووٹنگ میں خامی نطر آئے یا وہ مطمئن نہ ہوں تو حتمی نتائج مرتب کرتے ہوئے ان ووٹوں کا شمار نہ کیا جائے۔