ایرانی تیل بردار بحری جہاز جبرالٹر سے ایران کی طرف روانہ

ایرانی تیل بردار بحری جہاز جبرالٹر سے ایران کی طرف روانہ
کیپشن: image by facebook

لندن : ایرانی تیل بردار بحیر ی جہاز یونان کی طرف روانہ ہو گیا ہے ، امریکی مطالبے کےباوجود جبرالٹر نے بحری جہاز کو امریکی تحویل میں دینے سے انکار کر تے ہوئے وطن واپس روانہ کر دیا ہے ۔

سمندری ٹریفک کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق ایرانی بحری جہاز کو 18 اگست کو جانے کی اجازت دی گئی ، خیال رہے کہ ایرانی بحری جہاز 4 جولائی سے جبرالٹر کے ساحل پر موجود تھا جسے جبرالٹر حکومت نے قبضے میں لیا ہوا تھا تاہم جبرالٹر حکام کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کے روانہ ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

جبرالٹر نے ایران کے ’گریس-ون‘ نامی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا تھا اور اس حوالے سے موقف اپنایا گیا تھا کہ یہ جہاز شام میں مبینہ طور پر تیل کی سپلائی کرنے جارہا تھا جو یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے لیکن تہران نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا ، ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے کے بعد سے تہران اور لندن کے تعلقات میں تناؤ بھی پیدا ہوگیا تھا۔

جبرالٹر کے سپریم کورٹ نے ایرانی آئل ٹینکر کی رہائی کے احکامات جاری کیے، جس کے بعد ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ جہاز کو لینے کے لیے نیا عملہ جبرالٹر جائے گا۔

امریکا کے محکمہ انصاف نے آخری لمحات میں جبرالٹر حکومت کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ جہاز ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے شام میں تیل کی ترسیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پاسداران انقلاب واشنگٹن کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے ، جبرالٹر نے امریکا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پابندیوں کا اطلاق یورپی یونین پر نہیں ہوتا۔

ادھر سمندری ٹریفک کی نگرانی کرنے والے ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ ایرانی بحری جہاز مشرق کی جانب رواں دواں ہے اور اس کی منزل یونان میں کلاماٹا کے نزدیک ہے۔

بحری جہاز کو چھوڑنے کے اپنے فیصلے سے متعلق جبرالٹر حکومت کا کہنا تھا کہ انہیں ایران کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ان کا جہاز یورپی یونین کی پابندیوں کے شکار ممالک کی جانب نہیں جائے گا۔

تہران کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا تھا کہ جہاز کی رہائی سے متعلق ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا بعد ازاں امریکا نے ایرانی بحری جہاز پر کام کرنے والوں کو ویزا نہ دینے کی دھکمی بھی دی۔