آنکھ کے کنارے سرخ بادہ کیوں بنتا ہے

آنکھ کے کنارے سرخ بادہ کیوں بنتا ہے

لاہور:انسان کے پورے جسم میں تھوڑی سی خرابی بھی اس کا جینا محال کر دیتی ہے اور بظاہر بہت چھوٹی سی نظر آنے والی چیز یا عام سی بیماری بھی بے چینی کا سب بنتی ہے اور انسان کی روزمرہ کی زندگی میں خلل واقع ہوتا ہے ۔ایسی ہی بے چینی کا ایک سبب بہت چھوٹا سا آنکھ پر بننے والا ایک سرج بادہ بھی ہے جو بظاہر نہ معلوم وجوہات کی بنا پر بنتا ہے جسے سرخ بادہ،شعیرہ یا گوہانجنی  اور انگریزی زبان میں Styeکہتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق س دانے کی اصل وجہ staphylococcal  نامی  بیکٹیریا ہوتے ہیں ( یہ بیکٹیریا ہوا میں موجود ہوتے ہیں جو خاص طور پر جلد کی سطح کی بیماریوں کا بعث بنتے ہیں )جو آنکھ کی پلک کی جڑ میں انفیکشن کا باعث بنتے ہیں بیکٹیریا کے اس انفیکشن کی وجہ سے آنکھ کے آئل غدود جو پلکوں کے کنارے پر موجود ہوتے ہیں ان کی بہت باریک رگیں بند ہو جاتی ہیں  اور ایک Hordeolum  بن جاتا ہے جو باہر کی جانب  سرخ ابھار  کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے  جو بعض اوقات صرف خارش تک محدود ہوتا ہے لیکن بہت دفعہ یہ درد بھی کرتا ہے۔بنیادی طور پر ان آئل گلینڈز کا کام انسانی آنکھ کو تر رکھنا ہے تا کہ آنکھ میں موجود پانی (آنسو) بخارات کی صورت میں تبدیل نہ ہوں اور آنکھ اپنے نم ہونے کی وجہ سے بآسانی جھپکی جا سکے۔

حیران کن طور پر اگر یہی دانہ آنکھ کی اندر والی جانب یعنی آئی لد پر بنتا ہے تو وہ  chalazion کے طور پر جانا جاتا ہے  اور یہ عام باہر کی جانب کے دانے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔

شعیرہ کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن اگر آپکی آنکھ پر یہ سرخ دانہ بن جائے تو ایک کپڑے کو نیم گرم پانی میں بھگو کر آنکھ پر رکھا جائے تو کافی مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔اس گرمائش کی وجہ سے اس دانے کا منہ بن جائے گا جس سے اس میں موجود گردو غبار نکل جائے گا۔