غزہ اور یوکرین جنگ ،جی20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کا محور

 غزہ اور یوکرین جنگ ،جی20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کا محور

ریو ڈی جنیرو:جی ٹوینٹی وزرائے خارجہ کے اجلاس کا محور غزہ اور یوکرین جنگ ہے۔ریو ڈی جنیرو میں منعقد ہونے والے جی20 اجلاس کا افتتاحی سیشن  بین الاقوامی کشیدگی سے نمٹنے سے  متعلق ہے۔  بین الاقوامی سیاست کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جی20 کے ذریعے بڑی پیش رفت کے امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ امریکہ اور روس جیسے جی20 کے اہم رکن ممالک سمیت تقریبا 50 ممالک میں انتخابات ہوں گے۔
دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کی تنظیم جی20 کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس   برازیل میں  ہوا جس کے ایجنڈے میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور یوکرین کی جنگوں ،  پولرائزیشن جیسے تنازعات اور بحران شامل ہیں۔ 
 امریکی وزیر خارجہ اینٹنی  بلنکن اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف رواں سال کے پہلے اعلیٰ سطح کے جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے ریو ڈی جنیرو پہنچے ، اس میں  چین کے وانگ یی شرکت نہیں کررہے ۔   برازیل  جس نے دسمبر میں انڈیا سے جی 20 کی صدارت سنبھالی تھی، نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ بین الاقوامی ایجنڈے پر مثبت اثر انداز ہونے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والا فورم‘ ہے لیکن جی ٹوینٹی کو حل تلاش کرنے والا فورم بنانے کی کوششوں کو اس وقت جھٹکا لگا جب  برازیل کے بائیں بازو کے  رہنما صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا نے اسرائیل پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ پٹی میں ان کی فوجی مہم کا موازنہ ہولوکاسٹ سے کیا۔سیاسی امور کے ماہرین کے نزدیک   اس سے جی ٹوینٹی کے  ذریعے تنازع  کم کرنے کی کوئی بھی کوشش متاثر ہو سکتی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی غزہ جارحیت کے چار ماہ بعد بھی امن کی طرف پیش رفت کے امکانات بہت کم نظر آ رہے ہیں۔امریکہ نے سیزفائر کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نئی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس کا متن حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی اور جاری مذاکرات کو خطرے میں ڈال دے گا۔
اسی طرح یوکرین میں روس کی جنگ کے خاتمے کی جانب کسی قسم کی پیش رفت کے متعلق بھی   زیادہ امیدیں  نہیں ہیں ، جس کی وجہ سے بھی جی ٹوینٹی کے اراکین منقسم ہیں۔

مصنف کے بارے میں