زلفی کے معاملے پر عمران نے فون نہیں کیا تھا، نگران وزیرداخلہ

زلفی کے معاملے پر عمران نے فون نہیں کیا تھا، نگران وزیرداخلہ
کیپشن: میں نے زلفی کی فائل دیکھی اور 6 روز کے لیے جانے کی اجازت دی، نگران وزیر داخلہ

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت ہوا جس میں نگران وزیر داخلہ اعظم خان بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا معاملہ زیر بحث آیا اور نگران وزیر داخلہ نے اس پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف نے بیگم کلثوم نواز کیلئے گلدستہ بھجوادیا

نگران وزیرداخلہ اعظم خان نے بتایا کہ زلفی بخاری کے معاملے پر عمران خان سمیت کسی نے مجھے فون نہیں کیا۔ سیکریٹری داخلہ فائل لے کر میرے پاس آئے تھے اور بتایا کہ زلفی بخاری عمران خان کے ساتھ عمرے پر جا رہےہیں اور وہ بلیک لسٹ پر ہیں اور ان کو روک لیا گیا ہے۔ انہوں نے بلیک لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست دی ہے۔

اعظم خان نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ نے بتایا زلفی بخاری نے بیان حلفی دیا ہے کہ وہ واپس آئیں گے اور انہوں نے بیرون ملک جانے کے لیے ون ٹائم پرمیشن مانگی ہے۔

نگران وزیر داخلہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے زلفی کی فائل دیکھی اور 6 روز کے لیے جانے کی اجازت دی جبکہ میں نے لکھا کہ زلفی بخاری کو واپس آنا ہو گا۔

اعظم خان نے کہا کہ زلفی بخاری کے خلاف نیب میں آف شور کمپنیوں کا کیس ہے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔ کابینہ کمیٹی نہ ہونے پر زلفی کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا تاکہ وہ ملک سے نہ جائیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لیے سیکریٹری داخلہ کو کس نے ہدایات جاری کیں اور انتہائی جلد بازی میں یہ کام کس کے کہنے پر کیا گیا اس حوالے سے اب تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے زلفی بخاری کونیب میں شامل تفتیش ہونےکی ہدایت کر دی

یاد رہے 12 جون کے روز زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے جہاں امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں