فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن، سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی

فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن، سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی
سورس: file

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کمیشن سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔آئندہ سماعت ایک ماہ بعد ہو گی۔ 

وفاقی حکومت کی فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی مدت میں توسیع کی درخواست پر آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک ماہ کا وقت دے دیں۔ 

چیف جسٹس نےئکمنامہ لکھوا دیا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکمنامہ پر رپورٹ جمع کروا دی، رپورٹ کا ابھی جائزہ نہیں لیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔

حکم نامے میں کہا کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی کارروائی مقررہ دو ماہ میں مکمل نہیں ہوسکی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق کمیشن 14فروری تک تحقیقات مکمل کر لے گا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے مقرر وقت میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے براہ راست رجوع کیا تھا۔ جنوری کے تیسرے ہفتے میں انکوائری کمیشن نے رپورٹ فائنل کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرانی تھی۔ 

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی دی گئی تاریخ پر فیض آباد کمیشن رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکتا، انکوائری کمیشن کی مدت میں توسیع کی جائے۔

مصنف کے بارے میں