اسد عمر کہتے ہیں 26 ارب کی ویکسین خریدی، پتا نہیں وہ ویکسین کہاں ہے: مراد علی شاہ

اسد عمر کہتے ہیں 26 ارب کی ویکسین خریدی، پتا نہیں وہ ویکسین کہاں ہے: مراد علی شاہ
سورس: فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اسد عمر کہہ رہے ہیں کہ 26 ارب کی ویکسین خریدی ہے لیکن مجھے نہیں پتا وہ ویکسین کہاں گئی ہے۔ ویکسین کی سپلائی کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے۔ 

کراچی میں نادرا میگا سنٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام کورونا ویکسین وفاق کے پاس آ رہی ہے۔ سندھ میں کورونا ویکسی نیشن کے عمل تیزی لانا چاہتے ہیں لیکن ویکسین کی قلت ہے۔ 

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے پاس کورونا ویکسین کا تمام ریکارڈ موجود ہے۔ صرف سندھ میں نہیں پورے پاکستان میں کورونا ویکسین کی کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق جو ویکسین خرید رہا ہے ہمیں اس کی قیمت بھی نہیں بتائی جا رہی ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ  کا کہنا تھا کہ  سندھ پہلا صوبہ ہے جس نے نادرا کے ساتھ ملکر سکسیشن سرٹیفکیٹ کا کام شروع کیا ہے۔ پہلے سکسیشن سرٹیفکیٹ عدالت کے ذریعے جاری ہوتا تھا ۔ عدالتیں 3 سے 6 ماہ اور کبھی کبھار 5 سال میں سکسیشن سرٹیفکیٹ جاری کرتی تھی۔ اب یہ نادرا سے 15 دن میں لیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب درخواست گزار کو نادرا کے دفتر میں انتقال کرنے والے شخص کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔ * ڈیتھ سرٹیفکیٹ، ایفی ڈیوٹ، شناختی کارڈ اور قانونی ورثاء کا قانونی لیٹر کی کاپیاں جمع کرکے سکسیشن سرٹیفکیٹ مل سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ  نادرا نے سکسیشن سرٹیفکیٹ کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کیا ہے۔  سندھ حکومت نے سکسیشن سرٹیفکیٹ کی فیس 22000 روپے مقرر کی ہے، اگر اثاثے ایک لاکھ سے زائد ہونگے۔ سکسیشن سرٹیفکیٹ کیلئے اگر اثاثے ایک لاکھ سے کم ہیں تو اس کی فیس 10000 ہوگی ۔