پانی کا عالمی دن، 85 فیصد ملکی آبادی صاف پانی سے محروم

پانی کا عالمی دن، 85 فیصد ملکی آبادی صاف پانی سے محروم
کیپشن: پانی کا عالمی دن، 85 فیصد ملکی آبادی صاف پانی سے محروم
سورس: file

اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھرمیں پانی کا دن منایا جا رہا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد پینے کے پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ اسے محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دینا ہے۔

پانی کا دن منانے کا آغاز  1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو میں اقوامِ متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقد کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد  1993 سے ہر سال بائیس مارچ کو پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کےمطابق دنیا میں اس وقت سات ارب سے زائد افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تعداد 2050 تک بڑھ کرنوارب ہو جائے گی۔

اقوامِ متحدہ کےاعدادو شمار کے مطابق ہرانسان روزانہ دو سے چار لیٹر پانی پیتا ہےجس میں خوراک میں موجود پانی بھی شامل ہے۔ پاکستان دنیا کے ان  ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قِلت کا شکار ہیں۔

1947 میں جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے پانچ ہزارچھ سوکیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور 2025 تک آٹھ سو کیوبک میٹر رہ جائےگا۔

پاکستان میں پانی کی مقدار میں کمی کےعلاوہ اس کا معیار بھی انتہائی پست ہے اور عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی ملتا ہے۔ اس وقت ملکی جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد  ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔

ویسے تو دنیا بھر میں پانی کے حوالے سے مسائل موجود ہیں لیکن پاکستان میں صورت حال زیادہ سنگین ہے۔ پاکستان میں 85فیصد شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

صاف پانی  اور نکاسی آب کا نظام نہ ہونے سے پیدا ہونے والی آلودگی سے پاکستان میں ہر سال 52 ہزار بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوں سے جاں بحق ہوتے ہیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جولائی 2017ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں پانی کا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ 

خوراک کا دارومدار بھی پانی پر ہی ہوتاہے اس لیے پانی کےمزید ذخائر بنانےکی اشد ضرورت ہے کیونکہ 1976 کے بعد سے پانی کا کوئی اہم ذخیرہ تعمیر نہیں ہوا۔

ترجمان و اپڈا کا کہنا ہے کہ انسانی ترقی میں پانی کی قدروقیمت کے پیش نظر واپڈا پانی کے 8 بڑے منصوبے تعمیر کر رہا ہے۔ واپڈا کے یہ منصوبے سال 2022ء سے 2029ء تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔

واپڈا منصوبوں میں ذخیرہ ہونے والے اضافی پانی سے ملک بھر میں 16 لاکھ ایکڑ زمین زیر کاشت آئے گی ۔اِن منصوبوں کی بدولت پن بجلی کی پیداواری صلاحیت بھی دو گنا ہو کر 18ہزار میگاواٹ سے بڑھ جائے گی۔