بھرتیوں پر پابندی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل، ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

بھرتیوں پر پابندی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل، ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا از خود نوٹس کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفارتکار کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر لیا گیا

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی۔ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پر پابندی نہیں لگائی اور حلقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے پرپابندی لگائی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے اور تعین کرے کس قسم کی بھرتیوں پر پابندی لگائی ہے۔

الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہو جائے گی۔ عدالت نے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو متنقل کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی اور بینچ ایک ہفتے میں فیصلہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ ہیں، چین

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کی جائے۔ الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک برقرار رہے گا جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائرکرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نے براہ راست فیصلہ دیا تو حتمی ہو گا۔ ہائیکورٹ فیصلہ کرے گی تو ہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ ہو گا اور ہائیکورٹ کو صوبائی حکومتوں کی درخواستوں پر جلد فیصلے کا کہیں گے۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 218 کے تحت شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں