خیبر پختونخوا حکومت کا کفایت شعاری اقدامات کا اعلان، بھرتیوں پر پابندی عائد

خیبر پختونخوا حکومت کا کفایت شعاری اقدامات کا اعلان، بھرتیوں پر پابندی عائد

پشاور:خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ نے رواں ماہ کے لیے کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے نئی آسامیوں کے اعلان اور بھرتیوں، گاڑیوں کی خریداری، غیر ملکی تربیتی پروگراموں اور ورکشاپس میں شرکت اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں سیمینارز کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق منگل کو تمام محکموں کو لکھے گئے خط میں محکمہ خزانہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مالی نظم و ضبط کے لیے رہنما اصول مرتب کیے ہیں جو یکم اپریل سے 30 اپریل تک موثر ہوں گے۔

 صوبائی حکومت نے اپریل کے مہینے کے لیے اخراجات کے ساتھ ساتھ کفایت شعاری کے اقدامات کی بھی منظوری دی۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے سوا آسامیوں کے اعلان پر مکمل پابندی ہو گی، اس کے علاوہ ایمبولینسز، بھاری مشینری، فائر ٹرک، ٹریکٹر، ٹرک، بسوں، مسافر وین، قیدیوں کی وین، موٹر سائیکلوں، واٹر باؤزر ٹرک، ریکوری، ریسکیو وہیکلز، ریسکیو اور جان بچانے والی کشتیوں کے علاوہ دیگر گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔

 صوبائی حکومت نے صوبے کے فنڈز سے غیر ملکی ورکشاپس، سیمینارز اور تربیتی پروگراموں میں سرکاری ملازمین کی شرکت کے ساتھ ساتھ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ محکمہ خزانہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے خرچے پر غیر ملکی علاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ پراجیکٹ ملازمین کے کنٹریکٹ کی مدت میں توسیع کی اجازت اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک کہ متعلقہ انتظامی محکموں کی طرف سے اس کا جواز پیش نہ کیا جائے اور اس حوالے سے مشاورت سے فیصلہ نہ ہو جائے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ تمام انتظامی سیکریٹریز اور خود مختار اداروں کے سربراہان اپنے متعلقہ محکموں کے اندرونی آڈٹ کو یقینی بنانے کے لیے محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کریں گے۔ خط میں کہا گیا کہ اخراجات کو جاری کردہ فنڈز تک محدود رکھا جائے گا اور انتظامی محکمے اضافی یا ضمنی گرانٹس کی بھی قسم کی توقع رکھ کر اخراجات نہیں کریں گے۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ نے کہا کہ ریونیو کی وصولی کے حوالے سے کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی ریونیو جائزہ کمیٹی باقاعدگی سے وزیر خزانہ کی سربراہی ملاقات کرے گی تاکہ صوبائی حکومت کے ریونیو اکٹھا کرنے والے تمام اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور اس میں بہتری کے لیے تجاویز پیش کی جائیں۔
 

مصنف کے بارے میں