فوجی تنازع کو سفارتکاری سے ختم کیا جا سکتا ہے: وزیراعظم ،روسی صدر ملاقات کا اعلامیہ

 فوجی تنازع کو سفارتکاری سے ختم کیا جا سکتا ہے: وزیراعظم ،روسی صدر ملاقات کا اعلامیہ
سورس: File

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے روسی  صدر ولادی میر وی پیوٹن کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے روس اور یوکرائن کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کو امید ہے کہ سفارت کاری سے فوجی تنازع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے روسی  صدر ولادی میر وی پیوٹن کی ملاقات ہوئی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پرتبادلہ خیال کیا ہے ۔

 ملاقات میں توانائی سے متعلق ممکنہ منصوبوں پر تعاون پر بھی بات چیت ہوئی ۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کو مثبت طور پر مستقبل میں مزید فروغ ملےگا۔ اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی تعلقات کومختلف شعبوں میں مزید گہرا اور وسیع کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے پاکستان اور روس کے مابین پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم نے انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان میں ممکنہ اقتصادی بحران کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم، پرامن افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ 

وزیراعظم نےشنگھائی تعاون تنظیم سمیت مختلف فورمز پر پاک روس تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کمشیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے علاقائی امن و استحکام کی اہمیت اور توازن کو برقرار رکھنے میں معاون اقدامات پر بھی زور دیا۔

 وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔ کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ سفارت کاری سے فوجی تنازع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ تنازع کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ ترقی پذیر ممالک ہمیشہ تنازعات کی صورت میں معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم کا دنیا میں انتہا پسندی اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مصنف کے بارے میں