اسرائیلی ڈاکٹروں نے فلسطین کے ایک ہزار بچوں کو طبی تجربات پر قربان کر دیا

اسرائیلی ڈاکٹروں نے فلسطین کے ایک ہزار بچوں کو طبی تجربات پر قربان کر دیا

تل ابیت: فلسطین کے مظلوم مسلمانو ں پر اسرائیل فوج کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اسرائیل ہمیشہ سے فلسطینیوں پر ظلم کر تا آ رہا ہے ،اب غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ڈاکٹرز بھی سفاکیت میں کسی سے کم نہیں انھوں نے 1950کے عشرے میں لا پتا ہونے والے مسلمانوں کو تجربات کی بھینٹ چڑھا دیا تھا۔

غیر ملکی ویب سا ئٹ کے مطابق اسرائیل کے قیام کے کچھ وقت بعد 1950 کی دہائی میں یمن اور بلقان سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار بچے اسرائیل میں اچانک گم ہو گئے تھے اور آج تک کسی کو یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ ان بچوں کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔
اس کے بعد اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیشن بھی تشکیل دیا تھا جس نے 97-1996 میں اپنی رپورٹ مرتب کر لی تھی لیکن وہ رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔

اب اسرائیلی میڈیا کی خبروں میں انکشاف ہوا ہے کہ ان مسلمان بچوں پر اسرائیلی ڈاکٹروں نے خفیہ طور پر طبی تجربات کیے تھے اور میڈیا پر اس حوالے سے خبروں کی اشاعت کے بعد لاپتا یمنی بچوں سے متعلق اسرائیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔

مزید تفصیلات سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی ڈاکٹروں پر خفیہ طبی تجربات کے یہ الزامات ان بیانات پر مبنی ہیں جو انہوں نے 20 سال پہلے ریکارڈ کرائے تھے جبکہ ان بیانات پر مشتمل ایک رپورٹ چند روز قبل اسرائیلی پارلیمنٹ میں مذکورہ لاپتا بچوں کے معاملے پر تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ جو بچے ان طبی تجربات کے دوران مر گئے تھے ان کے والدین کی اجازت کے بغیر ان کا پوسٹ مارٹم تک کر دیا گیا تھا۔

ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کو طبی تجربات کا شکار ہونے والے بچے کی تصاویر دکھائی گئیں جس پر بچوں جسموں کو نشانات نظر آرہے ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں