مزیدبدزبانیاں!

 مزیدبدزبانیاں!

سابق وزیراعظم عمران خان نے اقتدار کیا کھویا اپنی رہی سہی اخلاقیات بھی کھودیں۔ اقتدار کھوجانے کے صدمے سے وہ اِس قدر نڈھال ہیں اپنی زبان جس پر پہلے ہی اُنہیں قابو نہیں تھا مزید قابوسے باہر ہوگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے اپنی ’’امربالمعروف مہم ‘‘ کے آخری جلسے میں مسلم لیگ نون کی خاتون رہنما مریم نواز شریف کے بارے میں چسکے لے لے کر جوکچھ اُنہوں نے فرمایا اُس سے ہمارے دِل ودماغ میں اُن کے حوالے سے موجود ہلکاسا یہ تاثر بھی ختم ہوگیا اُن کی نظر میں عورت کی کوئی عزت ہے، یا وہ ماں بہن بیٹی کے رشتہ کی قدر کرنے والے آدمی ہیں، عمر کے اِس حصے میں بھی عورت کو وہ صرف ایک ہی ’’نظر‘‘ سے دیکھتے ہیں، ہم اُنہیں بہت حیا والا آدمی سمجھا کرتے تھے۔ اُن کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اُن سے طلاق حاصل کرنے کے بعد جو کچھ اپنی کتاب میں اُن کے بارے میں لکھا ہمارا خیال تھا خان صاحب نے ذاتی طورپر اُن کے غلیظ الزامات کا جواب شاید اِس لیے کبھی نہیں دیا وہ عورت کی عزت کرتے ہیں، خواہ کوئی عورت کِسی بھی کردار کی کیوں نہ ہو، مگر اب جو اُن کی حالت ہے، جو اُن کا رویہ اور کردار ہے ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں ہوسکتا ہے ریحام خان کی باتوں کا جواب اُنہوں نے عورت کی عزت یاوقار کو ملحوظ خاطر رکھنے کے بجائے صرف اِس لیے نہ دیا ہو کہ اِس سے مزید کٹے کھل جائیں گے۔ اُن کا اصلی رنگ روپ مزید کُھل کر لوگوں کے سامنے آجائے گا۔ ویسے لوگوں کو بھی وہ اپنے جیسا ہی سمجھتے ہیں اور کسی حدتک ٹھیک ہی سمجھتے ہیں، پچھلے دنوں کسی نے اُن سے ’’متوقع ویڈیو‘‘ کا ذکر کیا اُنہوں نے فرمایا ’’ ریحام خان نے جو کچھ اپنی کتاب میں لکھ دیا ہے اُس سے بڑی ویڈیو کوئی ہوسکتی ہے؟ اگر اُس کا لوگوں پر کوئی اثر نہیں ہوا تو کِسی ویڈیو کا نہیں ہوگا‘‘ ۔…یہ بات وہ ٹھیک ہی کہتے ہیں۔ نون لیگی رہنما محمد زبیر کی کچھ ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی تھیں۔ اُنہیں کیا فرق پڑا تھا ؟۔کیا اُن کی جماعت نے اُنہیں اُن کے عہدے سے الگ کردیا تھا ؟، کیا میڈیا نے اُن کا بائیکاٹ کردیا تھا؟۔ کیا معاشرے میں وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے تھے؟۔اگلے روز ایک شادی میں اُنہیں میں نے دیکھا، بڑے بڑے باریش لوگ اور دیگر خواتین وحضرات اُن کے ساتھ ایسے سیلفیاں وتصویریں بنوارہے تھے جیسے اکثر مولانا طارق جمیل کے ساتھ بنواتے ہیں، جب تقریباً سارا معاشرہ ہی بے حیا ہو وہاں عزت کو کسی نے چاٹنا ہے؟۔…مگر کچھ چراغ ابھی بھی جل رہے ہیں، کچھ جگنو ابھی بھی چمک رہے ہیں۔ اپنے حصے کی شمع جلانے والے لوگ بالکل ہی ختم نہیں ہوگئے۔ ملتان میں مریم نوازکے خلاف کی جانے والی بکواس کا سوشل میڈیا پر جس انداز میں بے شمار لوگوں نے نوٹس لیا۔ اُس کی مذمت کی وہ لائق تحسین ہے۔ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا یہ پیغام لے کرآیا پوری سوسائٹی بے حِس اور بے غیرت نہیں ہوگئی۔ عزت آبرو کو مقدم رکھنے والے لوگ اب بھی موجود ہیں۔ سانجھے رشتوں کی قدر کرنے والے سارے لوگ مرکھپ نہیں گئے۔ مزید خوشی کی بات یہ ہے پی ٹی آئی کے کچھ اپنے لوگوں نے بھی اِس کی مذمت کی۔ اِس خوبصورتی کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ خان صاحب کے کچھ ’’پیروکار‘‘ اُن کی ’’ملتانی بے حیائی‘‘ کا جواز یہ فراہم کرتے ہیں کہ کچھ نون لیگی رہنما بھی خان صاحب کی حالیہ اہلیہ بشریٰ بی بی کے بارے میں ایسی ہی باتیں کرتے رہے ہیں لہٰذا ہمارا یہ حق بنتاہے ہم اُن سے زیادہ گندی بکواس کریں‘‘… ہم نون لیگی رہنمائوں کی ’’بکواسیات‘‘ کی مذمت بھی کرتے رہے ہیں۔ مگر تب ہم اِس خوف کا شکار نہیں ہوتے تھے کہ اِس ’’جرم‘‘ میں ہماری ماں بہن ایک کردی جائے گی، حتیٰ کہ ہم پر ’’غداری‘‘ کا الزام لگ جائے گا۔…ایک سوال خان صاحب اور اُن کے ’’پیروکاروں‘‘ سے یہ بھی ہے اگر آپ نے اپنی ہرگندگی کا جواز یہ فراہم کرنا ہے کہ اُن کے مقابلے میں جولوگ ہیں وہ بھی ایسے ہی گندے ہیں پھر اُن میں اور آپ میں فرق کیا ہے؟۔ سیاست کے میدان میں یہ فرق آپ نے مٹادیا اور بداخلاقیوں کے معاملے میں اُن سے بھی آگے نکل گئے۔ لہٰذا اب کُھل کر یہ اعتراف بھی کرلیں ہماری’’تبدیلی‘‘ یہ تھی دوسروں کی خرابی کا جواب ہم نے اُن سے زیادہ بڑی خرابی کرکے دینا ہے … اور یہ جو خان صاحب ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر اکثر اُسے مروڑتے یا اُس سے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں اگر مزید بداخلاقیوں کا اُنہوں نے مظاہرہ کرتے رہنا ہے، اورسابقہ بداخلاقیوں پر معافی بھی نہیں مانگنی پھر بہتر ہے یہ ’’تسبیح ڈرامہ‘‘ وہ بند کردیں۔ ہاتھ میں تسبیح ہو، زبان پر ریاست مدینہ کا ذکر ہو، مثالیں آپ ؐ کی دی جارہی ہوں ، اور کردار اُس کے بالکل برعکس ادا کیا جارہا ہو اِس سے کیا پیغام وہ دینا چاہتے ہیں؟ یہ کیا سبق وہ اپنے نوجوانوں کو پڑھا رہے ہوتے ہیں؟۔ کچھ لوگوں نے خان صاحب سے یہ مطالبہ کیا ہے’’ ملتان میں مریم نواز شریف کے بارے میں جو بدزبانی اُنہوں نے کی اُس کی معافی مانگ لیں۔ خان صاحب نے ساری زندگی چندہ مانگا ہے یا چندا مانگی ہے، معافی مانگنے کا اُنہیں کوئی تجربہ نہیں ہے۔ سو جِس کام کا اُنہیں تجربہ ہی نہیں اللہ جانے کچھ لوگ کیوں اُس کی اُن سے توقع کررہے ہیں؟۔ اُنہیں حکومت کرنے کا بھی کوئی تجربہ نہیں تھا۔ حکومت مانگ کر جو کچھ ملک اور عوام کے ساتھ اُنہوں نے کیا وہ ساری دنیا نے دیکھا۔ چنانچہ خان صاحب سے وہی توقعات وابستہ کی جائیں جن کا اُنہیں تجربہ ہے، اپنی غلطی تسلیم کرنے کے عمل کو وہ غیرفطری فعل سمجھتے ہیں۔ کم ازکم یہ غیر فطری فعل وہ نہیں کرسکتے …مجھے یقین ہے مریم نواز شریف کے بارے میں جو بدزبانی اُنہوں نے ملتان کے جلسے میں کی اُن کے قریبی مشیروں نے اُس پر اُنہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا ہوگا۔ جلسے میں اُس وقت موجود ’’تماشائیوں‘‘ نے بھی اُس پر خوب تالیاں بجائی تھیں۔ خوب قہقہے لگائے تھے، جیسے اکثر ہمارے لوگ ’’بھانڈوں‘‘ کی جگتوں پر لگاتے ہیں، لہٰذا قوی امکان ہے آئندہ کسی جلسے یا دھرنے میں ایسی ہی بدزبانی وہ پھر کریں گے۔ جوشخص ہروقت شیخ رشید اور شہبازگل جیسے لوگوں کی صحبت میں رہتا ہو اُس سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے؟۔ اُوپر سے خان صاحب نے رات کو جلسے کرنا شروع کردیئے ہیں، یہ وقت اُن کے جلسوں کا نہیں ہوتا، سو اُن کا وقت خراب ہے اور یہ وقت اب جلدی ٹھیک بھی نہیں ہونا !!

مصنف کے بارے میں