توہین الیکشن کمیشن کیس: وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے؟ محکمہ ایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتا ملک میں عام انتخابات کیسے کرائیں گے: الیکشن کمیشن

توہین الیکشن کمیشن کیس: وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے؟ محکمہ ایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتا ملک میں عام انتخابات کیسے کرائیں گے: الیکشن کمیشن
سورس: File

اسلام آباد: توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پیش نہ کیا جاسکا۔ الیکشن کمیشن نے کیس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کوطلب کرتے ہوئے سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی۔

الیکشن کمیشن میں ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چاررکنی بنچ نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی ۔ فواد چوہدری اور اسد عمر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے  جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سےان کے وکیل شعیب شاہین پیش ہوئے۔

 عمران خان کو پیش نہ کرنے پر پنجاب پولیس نے عذر پیش کیا کہ چئیرمین  پی ٹی آئی کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پیش نہیں کیا گیا۔  اے آئی جی آپریشنز پنجاب پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی سے معذرت سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی۔

اے آئی جی آپریشن پنجاب نے الیکشن کمیشن میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے موقف اپنایاکہ پی ٹی آئی چیئرمین کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں جس کا اظہار وہ خود بھی کرچکے ہیں۔  ممبرسندھ نثار درانی نے پوچھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی جوکہتے آپ کویقین ہے وہ صیح کررہے ہیں، اے آئی آپریشن بولے پنڈی گنجان آبادی پرمشتمل ہے، عمران خان کو وہاں سے لا کر ادھر پیش کرنا خطرات سے خالی نہیں۔

رپورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن اڈیالہ جیل میں جا کر کیس کی سماعت کرے۔

 الیکشن کمیشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ  الیکشن کمیشن کو خود سیکیورٹی کے خطرات لاحق ہیں، وہ کیسے راولپنڈی جا سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرنے کی تجویز دی توالیکشن کمیشن نے کہاکہ وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے،وزارت داخلہ اگر ایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتا توالیکشن کیسے کرائیں گے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو کمیشن میں پیش نہ کیے جانے پر وکیل پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ دراصل چییرمین کو پیش نہ کرکے آج الیکشن کمیشن کی توہین کی گئی۔الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے کہ انہیں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے، لیکن اس حکم پر تو کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ تنقید کرنا بری بات نہیں، الیکشن کمیشن اس کیس کو ڈراپ کر دے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اختلاف رائے حق ہے لیکن گالی دینا حق نہیں ہے۔

 ممبرالیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین سے آپ معافی نامہ لکھوا کے لے آئیں، جس پر شیعب شاہین نے کہا کہ ہم تو خود عمران خان سے نہیں مل سکتے ہیں۔ آپ کیس کو التوا  کر دیں، اس کو الیکشن کے بعد کے لیے فکس کر دیں۔ 

 الیکشن کمیشن نے کیس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کوطلب کرتے ہوئے سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ دوسری جانب اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف بھی توہین الیکشن کمیشن کیس کی آئندہ سماعت 13 نومبر کو ہوگی۔

مصنف کے بارے میں