ایران جوہری معاہدے پر پہلی بار امریکہ سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار

ایران جوہری معاہدے پر پہلی بار امریکہ سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار

تہران:ایران نے  پہلی بار  امریکہ کے ساتھ براہ راست جوہری معاہدے پر مشروط  مذاکرات کی آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہاگیا ہے  کہ اگر مذاکراتی عمل کے دوران ضرورت پیش آئی تو وہ امریکہ کے ساتھ  مذاکرات کے آپشن کو  نظر انداز نہیں کریں گے۔

 ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ایک بیان میں جوہری معاملات پر امریکہ کیساتھ براہ راست مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ  لمبے عرصے سے اس بات پر زور دے رہا ہے کہ  ایران اور امریکہ  کے درمیان براہ راست مذاکرات مؤثر اور زیادہ نتیجہ خیز  ثابت ہوں گے۔

یاد رہے کہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کیساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے  کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے بعد ایران نے بھی اعلان کیا  کہ وہ 2019 میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گا۔

گزشتہ سال کی ڈیل میں شامل دیگر ممالک بشمول برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت دوبارہ شروع کی۔ ان مذاکرات کا مقصد امریکہ کو اس معاہدے میں دوبارہ شامل کرنا تھا تاکہ ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جا سکیں اور ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ محدود کر سکے۔تاہم  نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

مصنف کے بارے میں