بھارتی فوج کے قبضے کو 71 برس مکمل ہونے پر کشمیریوں کا احتجاج ، ہڑتال

بھارتی فوج کے قبضے کو 71 برس مکمل ہونے پر کشمیریوں کا احتجاج ، ہڑتال
کیپشن: image by facebook

سرینگر: بھارت کے قبضے کے 71 برس مکمل ہونے پر کشمیریوں کا مقوضہ کشمیر میں احتجاج ، ہڑتال ، دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا ۔

ہڑتال کی اپیل استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے کی تھی جس نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ کشمیر پر "بھارت کے ناجائز قبضے پر مزاحمت کی علامت کے طور پر" اس دن کو یومِ سیاہ کے طور پر منائیں۔

ہڑتال کی وجہ سے مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں کاروبارِ زندگی مفلوج رہا جب کہ وادی کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ، بھارتی فوج کی سکھ رجمنٹ کے پہلے دستے کو 27 اکتوبر 1947ء کو ہوائی جہازوں کے ذریعے سرینگر کے ہوائی اڈے پر اُتارا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ریاست جموں و کشمیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلی جنگ کا باضابطہ آغاز ہوا تھا جو بالآخر ریاست کی تقسیم کا باعث بنی تھی۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں اس کی فوجیں ریاست کے اس وقت کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کی طرف سے نئی دہلی کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد خود مہاراجہ کی استدعا پر بھیجی گئی تھیں تاکہ پاکستان کی طرف سے آنے والے "قبائلی حملہ آوروں" کو ریاست کی سرحدوں سے باہر دھکیلا جاسکے۔

لیکن پاکستان اور استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کا استدلال ہے کہ ہندو مہاراجہ کو مسلم اکثریتی ریاست کا بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کا کوئی اخلاقی حق تھا نہ اس کا کوئی قانونی جواز موجود تھا۔

ہفتے کو ریاست کے جموں اور لداخ خطوں میں جہاں بالترتیب ہندو اور بودھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت ہے، ہڑتال کی اپیل کا کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔اس کے برعکس ان دونوں علاقوں میں کئی ایسی تقریبات کا اہتمام کیا گیا جن میں بھارت کے ساتھ الحاق اور کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کی آمد کی سالگرہ پر جشن منایا گیا۔