لاہور: شہباز شریف اور خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر آج سماعت

لاہور: شہباز شریف اور خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر آج سماعت
کیپشن: لاہور: شہباز شریف اور خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر آج سماعت
سورس: file

لاہور : لاہور ہائیکورٹ میں  مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور سابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی ضمانت پر رہائی کیلئے دائر درخواستوں پر آج سماعت ہوگی

جسٹس سرفرازڈوگر اورجسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بینچ شہباز شریف اور خواجہ آصف کی دائر ضمانت درخواستوں پر سماعت کریگا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمانت کے لیے ہفتے کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔  شہباز شریف نے اپنے وکیل امجد پرویز کے ذریعے درخواست ضمانت دائر کی تھی ۔ درخواست میں نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر ہو چکا ہے ٹرائل جاری ہے ۔کئی ماہ سے جیل میں قید ہوں ۔ تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے نیب نے کوئی ریکوری نہیں کرنی ۔ ٹرائل باقاعدگی سے جوائن کرتا رہوں گا عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے ۔

 واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

 قبل ازیں احتساب عدالت میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر سماعت  ہوئی۔ عدالت نے شہبازشریف کے مزید یکم اپریل تک جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔

 احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے کیس پر سماعت کیعدالت میں مزید دو گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کر لی گئی ۔آئندہ سماعت پر مزید ایک گواہ کو بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کر لیا گیا۔

نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ  شریف فیملی سمیت دیگر پر 7 ارب 32 کروڑ سے زائد کی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کا الزام عائد ہے۔شہباز شریف پر 5 ارب سے زائد منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر 1 ایک ارب تک کے اثاثے اور منی لانڈرنگ کرنے کا الزام ہے۔

خواجہ آصف نے ضمانت کی درخواست اپنے وکیل حیدر رسول مرزا کی وساطت سے دائر کی انہیں گزشتہ برس دسمبر کے اواخر میں اسلام آباد سے گرفتار کر کے نیب لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔

ضمانت کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار قومی اسمبلی ایک سینیئر رکن اور سیالکوٹ حلقہ این اے 73 کے عوام کی ترجمانی کرتے ہیں ساتھ ہی ایوانِ زیریں میں اپنی جماعت کے پارلیمانی رہنما بھی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ سال 2017 میں سیاسی حریف عثمان ڈار نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے مجھ پر الزام لگایا کہ پاکستان میں ایک عوامی عہدے پر فائز رہتے وقت میرے پاس اقامہ بھی تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاملے زیر سماعت تھا، اسی دوران عثمان ڈار نے چیئرمین نیب کے پاس بھی انہی الزامات پر مشتمل درخواست دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ اپریل 2018 میں ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو نااہل قرار دیا جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے وہ درخواست قبول کرلی۔

درخواست میں کہا گیا کہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں حل ہوجانے کے باوجود نیب لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے سیاسی حریف کی درخواست پر انکوائری شروع کی۔