اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی، مریم نواز

اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی، مریم نواز
کیپشن: اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی، مریم نواز
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی۔ کمزوری سے بات نہیں کرتی۔

پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کرتی ہے جبکہ پی ڈی ایم کی اپنی حکمت عملی ہے اور پارلیمنٹ کی اپنی حکمت عملی ہے۔ دونوں کو یکجا نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے طور پر شہباز شریف اپنی ذمہ داریوں سے واقف ہیں۔ پی ڈی ایم کامکمل طور پر آزادانہ کردار ہے۔ پیپلز پارٹی اب پی ڈی ایم کا حصہ نہیں اس لیے اب وہ میرا ہدف نہیں ہے۔ درخواست ہے کہ بار بار مجھے پیپلز پارٹی سے متعلق سوال میں نہ الجھایا جائے۔

صحافی کی طرف سے سوال کیا گیا کہ ن لیگ میں مفاہمت کی سیاست ہو گی یا مزاحمت کی۔ اس سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی۔ کمزوری سے بات نہیں کرتی۔ جہاں کمزوری دکھائی دشمن حملہ آور ہو گا۔

لیگی نائب صدر نے کہا کہ کوئی بھی چیز ٹرے میں رکھ کر نہیں ملتی۔ آپ کو اپنا حق لڑ کر اور چھین کر لینا پڑتا ہے۔ آج ملک میں صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ جب سچ بولنے اور سچ لکھنے پر سزا دی جائے تو دل دکھتا ہے۔ ایسے ماحول میں آواز اٹھانا کو ئی چھوٹی بات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست، صحافت اور عدالت کے لیے جدوجہد کی، ہماری عوام کے لیے کی جانے والی جدوجہد سے غیر جمہوری قوتیں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں۔ یہ سب کچھ مفاہمت نہیں ہے۔ اب یہ پاکستان میں نہیں گا کہ کوئی خود کو عوام کے علاوہ طاقت کا سرجشمہ سمجھے۔ عوام کے پاس جانا پی ڈی ایم کا حق ہے۔ مایوسی کے عالم میں جلسے جلوس نہیں کیے جاتے ۔ عوام کے ساتھ کھڑے ہونا پی ڈی ایم کی کمزوری نہیں بلکہ پی ڈی ایم کی مضبوطی کی نشانی ہے۔