ایم کیو ایم کیساتھ ہونے والا 27 نکات پر مشتمل معاہدہ منظر عام پر آگیا 

ایم کیو ایم کیساتھ ہونے والا 27 نکات پر مشتمل معاہدہ منظر عام پر آگیا 



 اسلام آباد:متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کا  حکومت سے اتحاد ختم کرنے کے مسلم لیگ ن سے ہونے والا معاہدہ بھی سامنے آگیا  جو27 نکات پر مشتمل ہے،معاہدے کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ کے شہری علاقوں کابڑا اسٹیک ہولڈر تسلیم کیاجائیگا، سندھ کے شہری علاقوں سے متعلق فیصلوں میں ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائیگی.


معاہدے کے تحت  آئندہ انتخابات شفاف مردم شماری کے بعد کرائے جائیں گے،چیف سیکرٹری اور  آئی جی کی تعیناتی ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیکر میرٹ پر ہوگی، شہری سندھ میں انفرا اسٹرکچر سمیت بڑے ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کو  اعتماد میں لیا جائیگا۔حکومتی اتحاد سے باہر آنے کے لیے  ایم کیو ایم نے  پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے علیحدہ علیحدہ معاہدہ کیا ہے، ن لیگ سے کیے گئے معاہدے پر سربراہ ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف  نے دستخط کیے ہیں، معاہدے کے گواہوں میں خواجہ سعد رفیق بھی شامل ہیں۔

معاہدے کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ کے شہری علاقوں کابڑا اسٹیک ہولڈر تسلیم کیاجائیگا، سندھ کے شہری علاقوں سے متعلق فیصلوں میں ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائیگی، آئندہ انتخابات شفاف مردم شماری کے بعد کرائے جائیں گے۔معاہدے کے تحت سندھ میں چیف سیکرٹری اور  آئی جی کی تعیناتی ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیکر میرٹ پر ہوگی، شہری سندھ میں انفرا اسٹرکچر سمیت بڑے ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کو  اعتماد میں لیا جائیگا، لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کوششں کی جائے گی،کسی پرکوئی مقدمہ ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

معاہدے کے متن کے مطابق  وفاقی ملازمتوں میں سندھ شہری کیکوٹے پر عمل درآمد کیا جائیگا، با اختیار بلدیاتی نظام سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائیگا، جلعی اور جھوٹے مقدمات قانون کے مطابق ختم کیے جائیں گے، تنظیمی دفاتر کھولنے کے معاملے پر ایم کیو ایم کی مددکی جائیگی، ایم کیوایم پاکستان کی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی ختم کی جائے گی۔معاہدے میں طے ہوا ہے کہ کراچی کے تاجروں کو  خصوصی مراعاتی  پیکیج  دیا جائیگا، فراہمی آب کا منصوبہ کے فور ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائیگا، کراچی کے ساحلی علاقوں کو عالمی معیار کے مطابق ترقی دی جائیگی، سرکلر  ریلوے کے منصوبیکو ترجیح  دی  جائے گی ،  آزادی اظہار  رائے پرپابندی اور پیکا  قوانین کو  واپس لیا جائے گا، دونوں جماعتیں معاہدیکی روح کے مطابق اس کی تکمیل کی پابندہوں گی۔