31 دسمبر 2018 کے بعد ایل ایل بی 5 سال کا ہو گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ

31 دسمبر 2018 کے بعد ایل ایل بی 5 سال کا ہو گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ
کیپشن: کسی کو لا کالجز کے معاملے پر حکم امتناع نہیں ملے گا، سپریم کورٹ۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لا کالجز اصلاحات کیس کا فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق 3 سال کے ایل ایل بی پروگرام کا یہ آخری سال ہو گا اور 31 دسمبر 2018 کے بعد ایل ایل بی 5 سال کا ہوگا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمرعطا بندیال نے لا کالجز اصلاحات کا فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 5 سالہ ایل ایل بی سالانہ سمسٹر کی بنیاد پر ہو گا اور لاء گریجویٹ کے لیے داخلہ ٹیسٹ ایچ ای سی لے گا۔

سپریم کورٹ نے لا کالجز میں شام کی کلاسز بھی ختم کر دیں جس پر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شام کی کلاسز پر مؤقف سنا جا سکتا ہے۔

فیصلے کے مطابق ملک کی 11 یونیورسٹیوں کے علاوہ کوئی یونیورسٹی لا کالج کا الحاق نہیں کر سکتی۔ کالجز کا یونیورسٹیوں سے الحاق کا فیصلہ ایچ ای سی کرے گا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی کو لا کالجز کے معاملے پر حکم امتناع نہیں ملے گا اور کالجز کا معیاری تعلیم فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی اور پاکستان بار کونسل 6 ہفتے میں کالجز کی کارکردگی رپورٹ دیں جب کہ پاکستان بار کونسل سے منظوری نہ لینے والے کالجز معطل سمجھے جائیں۔

فیصلہ کے مطابق جج لاء کالج میں پڑھا سکتا ہے، بار کونسل اور ایچ ای سی کے متاثرین براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کریں، اعلیٰ عدالت متاثرہ فریق کو سن کر متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کا کہے۔