آئی ایم ایف سے معاہدے پر دوبارہ بات چیت نہیں کر سکتے،  بجلی پہ سبسڈی نہیں دیں گے، نگران وزیر خزانہ کا مہنگا ئی سے ستائی عوام کو دو ٹوک جواب

 آئی ایم ایف سے معاہدے پر دوبارہ بات چیت نہیں کر سکتے،  بجلی پہ سبسڈی نہیں دیں گے، نگران وزیر خزانہ کا مہنگا ئی سے ستائی عوام کو دو ٹوک جواب
سورس: File

اسلام آباد: نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ  ڈالر کا مسئلہ بے یقینی کی صورتحال پیدا کر رہا ہے پاکستانی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے پر دوبارہ بات چیت نہیں کر سکتے ہیں، مالی گنجائش نہ ہونے کے باعث  بجلی کی مکمل پیداواری لاگت وصول کرنا ہی ہوگی،  ہم سبسڈی نہیں دے سکتے ہیں۔ 

نگران وزیر خارجہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے  سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی وجہ سے بے یقینی اور روپیہ دباؤمیں ہے معاشی صورتحال اندازے سے کہیں زیادہ خراب ہے ہمارے پاس مالی گنجائش نہیں ہے جس کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدہ ہمیں ورثے میں ملا ہے اس لیے اس پر دوبارہ بات چیت ممکن نہیں ہے،  اگرآئی ایم ایف پروگرام پرعملدرآمدنہیں کرتےتوحالات مزیدمشکل ہو سکتے ہیں۔آئی ایم ایف سے بات ہوئی ہے ان کو یقین دہانی کرائی ہےمعاہدے پرعمل کریں گے، دہائیوں کی پالیسیاں ایک دن میں تبدیل نہیں کرسکتے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈالر کےآؤٹ فلو اور اندرونی مضبوطی کےلیے کام کرنا ہوگاجبکہ ہمیں ہر صورت آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرنا ہوگا،آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ ہی ہمیں بیرونی امداد ملنی ہے۔

 سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے بڑھتی مہنگائی اور ایکسچینج ریٹ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی رکن کامل علی آغا نے کہاکہ بجلی کے بلز اداکرنا مشکل ترین ہوگیا ہے ،  بجلی بلوں میں عائد ٹیکسوں کو فی الفور واپس لیا جائے ۔

دوران اجلاس سینیٹر محسن عزیز نے بھی استفسار کیاکہ ڈالر کی قیمت کے سلسلے میں حکومت کیا کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز اور پاکستان ساتھ نہیں رہ سکتے۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ اس وقت سنگین صورتحال ہے، لوگ بل نہیں دے سکتے کیونکہ بلز میں ٹیکسز کی لمبی فہرست ہے، اگر لوگ بل دینا بند کردیں تو آپ معاہدے ہولڈ نہیں کر سکتے۔ جس پر  نگران  وزیر خارجہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ہم آئندہ ہفتے کےآخر تک معاشی صورتحال پر بریفنگ دیں گے، فلحال بجلی کی مکمل پیداواری لاگت وصول کرنا ہی ہوگی، ہمارے پاس سبسڈی دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ 

مصنف کے بارے میں