پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں اسلحہ کی موجودگی کے اعتراف کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں اسلحہ کی موجودگی کے اعتراف کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت کی اشتعال انگیزی اور اسلحہ کی موجودگی کے اعتراف کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے جو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے بیانات کا جائزہ لے کر لائحہ عمل تجویز کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 25 مئی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کابینہ نے عمران خان کے 25 مئی کے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا اور وزارت اطلاعات کی عوام کیلئے مسلح جتھوں اور ان کے اصل چہرے کے حقائق پر مبنی رپورٹنگ قابل ستائش ہے۔
وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہئے جس پر وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔ وفاقی کابینہ نے قانون نافذ کرنے والے تمام اہلکاروں کو اپنے فرائض بخوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا نے اجلاس کو باور کرایا کہ ریاست مخالف کوئی لانگ مارچ ہوا تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا جبکہ اجلاس میں شریک جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنماءاور وزیر مذہبی امور مولانا اسعد محمود نے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی جانب سے کارکنوں کے اسلحہ لانے کے اعتراف کی تحقیقات کیلئے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، قمر زمان کائرہ، ایاز صادق، اسعد محمود اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جو عمران خان اور خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ بیانات کا جائزہ لے کر لائحہ عمل تجویز کرے گی۔
رانا ثناءاللہ نے کابینہ کو مزید بتایا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں بلکہ ریاست مخالف سوچی سمجھی سازش تھی، خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پی ٹی آئی نے ایک دن پہلے کے پی ہاؤس میں مسلح جتھوں کو جمع کیا جبکہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے بھی پولیس پر حملہ کیا۔

مصنف کے بارے میں