اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پیغام کہاں سے آیا ،دبائو کس نے ڈالا؟عمران خان بھی چپ نہ رہے 

اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پیغام کہاں سے آیا ،دبائو کس نے ڈالا؟عمران خان بھی چپ نہ رہے 

پشاور:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان  نے کا کہنا ہے کہ جب وہ وزیر اعظم تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبائو تھا ،انھیں کہا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں،پیغام کس کی طرف سے آیا تھا ابھی نہیں بتا سکتا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے یوٹیوبرز سے ملاقات کے دوران انکشاف کیا کہ ان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے بہت دبائو تھا مجھے کہا گیا کہ اپنا ملک کا سوچیں ،ایک صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا یہ ابھی نہیں بتا سکتا ہے کہ پیغام کس نے دیا تھا اور دبا ئو کہا سے آ رہا تھا۔

عمران خا نے کہا اسمبلیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں ، کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں،اسمبلی واپس جانے کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرناہے۔انہوں نے کہا برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرداری اور ن لیگ ایک ہی ہیں ،لانگ مارچ سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ،لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابا ہو تا ۔

انہوں نے کہا استعفوں کی تصدیق کے لئے جانے کی ضرورت نہیں ہے،قومی اسمبلی کے فلور پر سپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا،جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرناہے۔