یمن میں حوثیوں کے پاس ایرانی میزائل ہیں، اقوام متحدہ کی خفیہ رپورٹ میں انکشاف

یمن میں حوثیوں کے پاس ایرانی میزائل ہیں، اقوام متحدہ کی خفیہ رپورٹ میں انکشاف

نیویارک:اقوام متحدہ میں پابندیوں کی نگرانی کرنے والے مبصرین کی جانب سے تیار کی جانے والی ایک خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا کی جانب سے سعودی عرب کی سمت داغے گئے چار بیلسٹک میزائلوں کی باقیات سے یہ ایران کے تیار کردہ نظر آتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مبصرین کی مرخہ 24 نومبر کی رپورٹ کو ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی کی طرف سے گزشتہ روز منظر عام پر لایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ابھی تک ان میزائلوں کو فراہم کرنے والے فریق کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم غالب گمان یہ ہے کہ میزائلوں کو اس پابندی کی خلاف ورزی کے طور پر بھیجا گیا جو اقوام متحدہ کی جانب سے اپریل 2015 میں ہتھیاروں پر عائد کی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مبصرین نے سعودی عرب کے دو عسکری اڈوں کا دورہ کیا اور وہاں ان میزائلوں کی باقیات کو دیکھا جو مملکت نے 19 مئی ، 22 جون ، 26 جولائی اور 4 نومبر کے حملوں کے بعد اکٹھا کی تھیں۔یاد رہے کہ یمن میں آئینی حکومت کی سپورٹ کرنے والا عرب اتحاد بارہا یہ اعلان کر چکا ہے کہ ایران کی جانب سے حوثیوں کو ہتھیاروں اور میزائلوں کی شکل میں سپورٹ دی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے پانچ نومبر کو عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی تصویری ثبوت بھی پیش کر چکے ہیں۔ المالکی کے مطابق ایران اور حزب اللہ یمنی باغیوں یعنی حوثیوں کو ماہرین اور ٹکنالوجی بھی پیش کر رہے ہیں۔

المالکی نے حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف استعمال ہونے والے اسلحے اور میزائلوں کی تصاویر دکھائیں۔اتحاد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایرانی نظام کی سپورٹ کے بغیر حوثیوں کا ریاض کو نشانہ بنانا ممکن نہ تھا۔ المالکی کے مطابق حوثیوں کے پاس جو میزائل ہیں وہ جنگ سے قبل یمنی فوج کے اسلحے خانے میں موجود نہیں تھے۔