گھر میں جو مرضی نام رکھیں لیکن  اس وقت پی ٹی آئی کا  کوئی وجود ہے نہ قانونی حیثیت: الیکشن کمیشن 

گھر میں جو مرضی نام رکھیں لیکن  اس وقت پی ٹی آئی کا  کوئی وجود ہے نہ قانونی حیثیت: الیکشن کمیشن 

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے رکن اکرام اللہ خان نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی کوئی قانونی حیثیت ہے نہ اس کا وجود ہے۔ الیکشن ایکٹ رول 94 کے مطابق سیاسی جماعت وہ ہے جس کو انتخابی نشان الاٹ کیا ہو۔

چیف الیکشن کمنشر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ  نے   پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف سلمان اکرم راجہ کی درخواست  پر سماعت کی۔ سلمان اکرم راجہ نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی تھی کہ عدالت الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی کا امیدوار درج کرنے کا حکم دے۔لاہور ہائیکورٹ نے انہیں الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

سلمان اکرم راجہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا  تھا کہ این اے 128 سے پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ امیدوار ہوں۔ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ  کہ پی ٹی آئی کا چیرمین کے بغیر کوئی وجود نہیں ہے

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف 1996ء سے الیکشن کمیشن میں بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے۔ سلمان اکرم راجہ این اے 128 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان واپس لیا گیا ہے لیکن پارٹی تاحال موجود ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ میں اپیل بھی فائل کی ۔ اس پر الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی نے کاہ کہ دو فورمز پر ایک درخواست پر کیسے سماعت کی جاسکتی ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ  آپ کیا چاہتے ہیں سپریم کورٹ سماعت کرے یا الیکشن کمیشن ؟   

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم بیلٹ پیپرز کی تبدیلی یا الیکشن کا التواء نہیں چاہتے۔ صرف آزاد حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔ الیکشن کمیشن صرف فارم 33 میں ترمیم کر کے آزاد حیثیت ختم کرے۔ 

رکن الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ رول 94 کے مطابق سیاسی جماعت وہ ہے جس کو انتخابی نشان الاٹ کیا ہو۔پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوا اور سپریم کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا۔ الیکشن کمیشن ایکٹ میں رول 94 میں ترمیم نہیں کرسکتا۔

چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التواء ہے الیکشن کمیشن کیسے اس پر فیصلہ کرسکتا؟ وکیل نے جواب دیا کہ  انتخابات 8 فروری کو ہونے ہے معاملے کی سنگینی سمجھتے ہوئے الیکشن کمیشن معاملہ دیکھے۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ۔ 

ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ گھر میں اپنا کچھ بھی نام رکھیں پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی قانونی حیثیت نہیں۔  پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی سرٹیفکیٹ نہیں۔

وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت الیکشن کمیشن کی تجاٹرڈ جماعتوں میں شامل ہے۔  الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کا نام شامل ہے۔ اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ  کیاآپ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں؟ وکیل نے کہا کہ  کسی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں  ۔ 

ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کے بغیر اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی وجود نہیں ہے۔وکیل سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ  بالکل سیاسی جماعت بغیر انتخابی نشان  کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے آئینی حق ہے ۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق تحریک انصاف اب بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے ۔ 

ممبر خیبر پختونخوا  نے پوچھا کہ یہ بھی سوال ہے کہ کیا اب بھی پی ٹی آئی  اب رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے؟۔ پی ٹی آئی نے پانچ سال سے زائد الیکشن نہیں کرائے ۔ وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق پی ٹی آئی کی رجسٹریشن پر کوئی مسئلہ نہیں ۔ ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کا کہنا تھا کہ  اب تو پارٹی میں کوئی عہدیدار نہیں تو ٹکٹ کیسے جاری ہوئے؟

سلمان اکرام راجہ کے وکیل نے جواب دیا کہ جب پارٹی ٹکٹ جاری ہوئے تو بیرسٹر گوہر تحریک انصاف کے چیئرمین تھے۔ ٹکٹ جاری کرتے وقت  پشاور ہائیکورٹ آڈرزکے مطابق بیرسٹر گوہر خان چیئرمین تھے ۔ ٹکٹ جمع کراتے وقت تحریک انصاف کے پاس پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود تھا۔ میں نے کاغذات پارٹی پی ٹی آئی لکھی جبکہ فارم 33میں  مجھ آزاد امیدوار ظاہر کیاگیا ۔ 

مصنف کے بارے میں