پیر نقیب الرحمٰن کے بیٹے کی جج اور ان کے اہلخانہ سے بد تمیزی،سرعام معافی مانگنی پڑگئی

پیر نقیب الرحمٰن کے بیٹے کی جج اور ان کے اہلخانہ سے بد تمیزی،سرعام معافی مانگنی پڑگئی

اسلام آباد: عیدگاہ شریف کے پیر محمد نقیب الرحمٰن نے بیٹے کی طرف سے سپریم کورٹ کے معزز جج طارق مسعود اور ان کے اہلخانہ پر حملے کی عوام اور سپریم کورٹ کے جج سے معافی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق پیر آف عید گاہ شریف نے موقر قومی روزنامے میں ایک اشتہار شائع کروایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں پیر محمد نقیب الرحمن درگاہ عالیہ عید گاہ شریف ، جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب میرے بیٹے حسان حسیب الرحمان نے جو واقعہ سپریم کورٹ کے معزز جج طارق مسعود اور انفیملی کے ساتھ کیا ، اس پر شرمندہ ہوں جس کے متعلق ایف آئی آر نمبر 136 بتاریخ 28-05-2017بمقام تھانہ کالیکی منڈی حافظ آباد میں درج ہوئی، اور میرا بیٹا اس سلسلے میں حوالات میں بند ہے، میں اپنی طرف سے اور اپنے بیٹے حسان حسیب الرحمان کی طرف سے جناب جج صاحب اور ان کی فیملی سے معافی کا خواستگار ہوں اور بطور ہرجانہ میں نے پانچ پانچ لاکھ روپے ایدھی ریلیف سنٹر اور فیض الاسلام یتیم خانہ راولپنڈی میں جمع کروا دیئے ہیں، جن کی رسیدوں کا عکس لف ہے، راولپنڈی ڈویژن کے وکلا کی جو دل آزاری ہوئی، اس کیلئے بھی معذرت خواہ ہیں۔

پیر حسان حسیب الرحمٰن تاحال پولیس حراست میں، رہائی کیلئےبڑی بڑی شخصیات میدان میں آگئیں

واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج خالد بشیر نے سپریم کورٹ کے جج کی گاڑی پر حملے کے الزام میں عیدگاہ شریف راولپنڈی کی روحانی شخصیت پیر نقیب الرحمان کے صاحبزادے پیر حسان حسیب الرحمان اور پانچ مریدین کو 20 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حو الے کر دیا تھا۔جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سپریم کورٹ کے جسٹس سردار مسعود خان فیملی کے ساتھ لاہور سے اسلام آباد جارہے تھے کہ سکھیکی ریسٹ ایریا چونترہ کے قریب لینڈ کروزر اور گاڑی میں سوار پیر حسان حسیب الرحمان اور مریدین نے انکا راستہ روکے رکھا، اہلخانہ کو دہشت زدہ کیا اور گاڑی کو نقصان پہنچایا۔بعد ازاں تھانہ کا لیکی منڈی نے موٹروے پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تمام افراد کو گرفتار کر لیا، گزشتہ روز ملزموں کو عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے ملزمان سے اسلحہ کی برآمد گی کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے پراسکیوٹر کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے مقدمہ میں اقدام قتل کی دفعہ 324 بھی شامل کر لی۔ پولیس تھانہ کالیکی میں درج مقدمہ کے مطابق پیر حسان حسیب الرحمن اور انکے پانچ مریدوں نے جسٹس طارق مسعود کی گاڑی کو نقصان پہنچاتے ہوئے انہیں اور انکی فیملی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے حراساں کیا اور وہاں دہشت پھلائیجس پر پولیس نے پیر حسان حسیب الرحمن اور انکے پانچ مریدوں کو گرفتار کر کے 7ATAسمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ملزمان کو گذشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت گوجرانوالہ میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزمان کو بیس روزہ ریمانڈ پر کالیکی پولیس کے حوالہ کر دیا۔ذرائع کے مطابق جہاں پیر حسان حسیب الرحمن کو ملنے والوں کا تھا نہ کالیکی میں رش لگا ہوا ہے تو وہیں دونوں فریقین میں صلح کے لئے بااثر وزراء اور اہم شخصیات بھی میدان میں ہیں ۔

سپریم کورٹ کے جج کی فیملی کو ہراساں کرنےپر سجادہ نشیں دربار عالیہ عید گاہ شریف ساتھیوں سمیت گرفتار

مصنف کے بارے میں