زلفی بخاری ، اعظم سواتی کے معاملے پر چیف جسٹس کا رویہ قابل افسوس تھا:وزیراعظم

زلفی بخاری ، اعظم سواتی کے معاملے پر چیف جسٹس کا رویہ قابل افسوس تھا:وزیراعظم
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سینسرشپ بری چیز ہے ، جمہوریت میں شفاف ہونا ضروری ہے ، مجھ سمیت میرے وزرا پر نظر رکھی جائے۔

تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سینئر جرنلسٹس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صحت اور تعلیم بڑے طبقے کے لیے تھی اب نچلے طبقے کی رسائی کے لیے پالیسی بنا رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو ڈھائی ارب ڈالر کا خسارہ تھا ، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اداروں کو مضبوط کریں، اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے ، مجھے روپے کی قدر گرنے کا پتہ خبروں سے چلا ، اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے ، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اداروں کو مضبوط کریں ۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں ذرمبادلہ کے ذخائر دبائو کا شکار ہیں ، گزشتہ حکومت ہم پر 19 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئی ہے ، مستقبل میں اقتصادی اعشارعے بہتر ہوں گے ، ملکی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے ، چین پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ سب وزرا نے مجھے اپنی کارکردگی کی رپورٹس جمع کرا دی ہیں جس کا جائزہ لے کر آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائے گا ، ہر سال دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اب ملک میں سرمایہ کاری کے لیے بڑے ادارے سامنے آ رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر میں نے کوئی مداخلت نہیں کی اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں ، وزیراعظم نے اس معاملے پر جے آئی ٹی رپورٹ جاری ہونے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے اگر کوئی پولیس افسر کسی کی بیٹی سے غلط رویہ اختیار کرتا ہے تو اس کا حق ہے کہ باز پرس کرے اور پھر زلفی بخاری کے معاملے پر چیف جسٹس کے ریمارکس قابل افسوس ہے ۔