اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا لیکن بلیک میل نہیں ہوں گا، وزیراعظم عمران خان

اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا لیکن بلیک میل نہیں ہوں گا، وزیراعظم عمران خان
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور اپوزیشن نے کوئی معرکہ نہیں مارا ہماری سیٹیں زیادہ ہیں اور اگر اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا لیکن اپوزیشن کے ہاتھوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔ 

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں  سیںیٹ الیکشن پر قوم سے بات اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ اگر سینیٹ الیکشن کو سمجھ لیں تو عوام کے تمام مسائل سمجھ میں آ جائیں گے، میں نے 6 سال پہلے جمہوری اقدار کی بحالی کے لئے کوشش شروع کی کیونکہ جانتا تھا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلے گا اور اسی لئے کہتا تھا کہ سینیٹ الیکشن اوپن بلیٹ ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے الیکشن کمیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا  الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور کیا وجہ تھی کہ الیکشن کمیشن 1500 بیلیٹ پیپرز بھی نہیں بنا سکا اور الیکشن کمیشن نے لیک ہونے والی ویڈیوز کی تحقیقات کیوں نہیں کیں تاہم الیکشن کمیشن نے ووٹ بیچنے والوں کو بچا لیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی، کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے سچر پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہو جاتا تو آج جو ہمارے 15، 16 لوگ بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے۔ یہ پیسے دے کر اوپر آنا کیا جمہوریت ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں کہ اس الیکشن میں کتنا پیسا چلا ہے کیونکہ میں نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ ریٹ لگ گئے ہیں۔ کیا آپ کو نہیں پتہ یہ تحقیقات کرنے کی ذمہ داری آپ کی تھی اور جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ ریکور کیسے کرے گا؟۔ جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ کیا حاتم طائی ہے۔ اپوزیشن نے کوئی معرکہ نہیں مارا ہماری سیٹیں زیادہ ہیں لیکن میں ان کے ہاتھوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔

خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہفتے کو وہ اعتماد کے ووٹ کیلئے خود کو قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں اور انہوں نے ارکان قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ مجھے وزیراعظم نہیں رہنا چاہیے تو میرے خلاف ووٹ دیں۔ عمران خان نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ میں اگر ان کے مخالفین جیت جاتے ہیں تو وہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی کو لگتا ہے کہ میں نااہل ہوں، اتنا قابل نہیں تو آرام سے ہاتھ اوپر کریں میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا تاہم ارکان اسمبلی سب کے سامنے بتائیں کہ عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں کیونکہ یہ آپ کا جمہوری حق ہے میں اس کی عزت کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر انہیں اعتماد کا ووٹ نہیں ملتا اور تو وہ اپوزیشن میں جا کر بیٹھ جائیں گے اور انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں اور تمام اخراجات اپنے خود ہی برداشت کرتا ہوں۔ اقتدار چلا بھی جائے تو جب تک زندہ ہوں قوم کا پیسہ چوری کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا اور اقتدار چلا گیا تو قوم کا پیسہ نکلوانے کیلئے عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیسی جموریت ہے کہ جب کوئی سیاستدان پیسے دیکر سینیٹر بنتا ہے اور گزشتہ 40 سال سے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چل رہا ہے تو پھر یہ کیسی جمہوریت ہے لیڈرشپ پیسے کے ذریعے سینیٹ میں آتی ہے ۔

انہوں نے کہا 2018 میں ہمارے 20 ممبران نے پیسے لے کر ووٹ بیچے لیکن ہم نے پیسے لینے والے 20 ممبران کو پارٹی سے نکالا۔ اس وقت اپوزیشن والے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے کرپٹ لوگ خوفزدہ ہیں۔ پرانی پارٹیز کے لوگ میری حکومت پر دباؤ لا رہے ہیں تاکہ این آر او دے دوں کیونکہ ایسا پریشر انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف پر بھی ڈالا۔ اپوزیشن نے تحریری طور پر مجھ سے این آر او مانگا اور فیٹف کی قانون سازی میں ہمیں لکھ کر دیا کہ این آر او دیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے اوپن بیلٹ کے لیے میثاق جمہویرت پر دستخط کیے اور  مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی نے خود کہا سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے لیکن جب ہم سپریم کورٹ میں گئے تو عدالت میں سب نے اکٹھا ہو کر کہا کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہیے۔ اوپن بیلٹ کی مخالفت پر ہم سپریم کورٹ گئے اور جج صاحبان نے بھی کہا سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے ۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا ان کو خوف تھا اب میں ان کے کرپشن کیسز پر آگے بڑھوں گا لیکن ان کے خلاف یہ کیسز ہم نے نہیں بنائے تھے بلکہ یہ کیسز پرانے ہیں  اور میں نے پہلے ہی کہا تھا احتساب ہو گا تو سب اکٹھے ہو جائیں گے اور پریشر ڈال رہے تھے میں بھی مشرف کی طرح این آر او دے دوں۔ 

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا ملک کے نیچے جانے کی وجہ قانون کی بالادستی نہ ہونا ہے اور انصاف وہ ہوتا ہے جو طاقتور کو قانون کے نیچے لائے جبکہ طاقتور منی لانڈرنگ اور قبضے کرتا ہے لیکن کوئی نہیں پکڑ رہا۔ ساری جیلوں میں قید چور بھی 30 ارب کی چوری نہیں کر سکتے لیکن  طاقتور کو جب قانون نہیں پکڑتا تو ملک تباہ ہو جاتا ہے کیونکہ وزیراعظم چوری کرے تو ملک مقروض ہو جاتا ہے۔