سیاسی کھیل

 سیاسی کھیل

آج کل ملک کی سیاسی صورتحال انتہائی دلچسپ ہے وہ اس طرح سے کہ کچھ پتہ نہیں کہ اگلے لمحے میں کیا ہونے والا ہے۔ عمران خان کی الزام تراشی عروج پر ہے کبھی اپوزیشن پر اور کبھی اپنے دیانت دار پارٹی ورکرز پر۔ عمران خان نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد اگر ہار رہا ہوا تو اپوزیشن کو سرپرائز دوں گا۔ اپوزیشن سمجھی کہ عمران خان کے پاس کوئی سرپرائز نہیں ہے یہ ہمیشہ کی طرح بس باتیں کر رہے ہیں مگر تحریک عدم اعتماد والے دن یہ ہوا کہ عمران خان نے اپنی واضح ہار دیکھتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کہہ دیا اور میدان چھوڑ کر بھاگ گئے، یہ کہہ کر کہ یہ بیرونی سازش ہے جو میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔
میں نے ہمیشہ سے یہ دیکھا ہے کہ جب بھی عمران خان صاحب کو امتحان دینے کا وقت آیا تو انھوں نے میدان نہیں چھوڑا یا اپنے کسی محنتی ورکر کو اس کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ عمران خان کا حال وہی ہے کہ جب بندریا کے پاؤں جلتے ہیں تو اپنے ہی بچوں کو پاؤں تلے رکھ لیتی ہے۔ مثال دینے کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے چند دن پہلے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے، سب کچھ جب تحریک عدم اعتماد کا دن تھا سب سے پہلی بیوقوفی کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب سابق گورنر پنجاب چودھری سرور کو برطرف کر کے عمر سرفراز کو گورنر پنجاب بنا دیا گیا۔ عمران خان کی ناکامی کی وجہ آج تک یہی رہی ہے کہ جب ان پر مشکل وقت آیا ہے انہوں نے اپنے مخلص لوگوں کو سائیڈ لائن کر کے دوسروں کو ان کی جگہ بھرتی کر دیا۔ چودھری سرور نے اپنے ساتھ پارٹی کا نام تو رکھا مگر کام پاکستان کے مفاد کے لیے کیا اور یہ ایک محب وطن کی واضح نشانی ہے مگر سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ ان کو مایوس ہی کیا جبکہ ایسے ورکر آپ کی پارٹی کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ میرے خیال سے عمران خان اپنے اقتدار کے نشے میں اس حد تک گم ہو گئے تھے کہ انہیں چودھری سرور کی دن رات محنت دکھائی ہی نہیں دی جو انہوں نے پنجاب میں کام سرانجام دیے۔
کیونکہ ماشاء اللہ سے عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب لگا کر پنجاب کے ساتھ زیادتی تو عمران خان 
نے کر ہی دی تھی مگر چودھری سرور اپنی پارٹی سے دیانتداری دکھاتے رہے اور عثمان بزدار کی نالائقی پر پردہ ڈالتے رہے کہ میری پارٹی کا نام بد نام نہ ہو۔ جو کام عثمان بزدار کے کرنے والے تھے وہ خود ہی کرتے اور عوام کی خدمت کرتے رہے، مگر اس کا کریڈٹ تو پی ٹی آئی کو ہی جاتا رہا۔ آخر میں پی ٹی آئی نے چودھری سرور کے ساتھ کیا کیا۔ چودھری سرور کو اپوزیشن کے ساتھ جڑنے کا الزام دے کر ایک محنتی کے ساتھ سرا سر زیادتی کی گئی۔ وہ جب نون لیگ کے دور میں بھی گورنر تھے تب بھی کافی پنجاب کے لیے خدمات سرانجام دیتے رہے اور پی ٹی آئی کے دور میں بھی پنجاب کے عوام کا ایک بڑا مسئلہ حل کیا وہ ہے صاف پانی، پنجاب کے عوام کو ماضی کی حکومتوں سے ایک ہی مسئلہ رہا کہ ہمیں صاف پانی فراہم نہیں کیا اگرچہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اس پر خاصا کام کیا اور اس کے بعد چودھری سرور نے پنجاب کے عوام کو یہ تحفہ دیا جن کی محنت سے 2.2ملین لوگوں کو صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں سولر پاور پلانٹ لگائے گئے اور ایک سولر پاور پر 75 ہزار کی لاگت آئی اتنے کم بجٹ میں عوام کو صاف پانی فراہم کرنا ایک محب وطن کی نشانی ہے۔ خان صاحب جس نے آپ کی پارٹی کا نام روشن کیا اس پر دغا بازی کا الزام کیسے لگا سکتے ہیں؟
چودھری سرور کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی فہرست میں شامل کرایا۔ پاکستان کا نام جی ایس پی پلس میں شامل کرانا کوئی عام بات نہیں تھی، وہ بھی اس وقت جب پاکستان بہت مشکل حالات سے گزر رہا تھا جب پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی فہرست میں شامل ہوا تو دشمن ممالک بالخصوص بھارت کو اس چیز کی بہت تکلیف ہوئی۔ اس نے ہر ممکن کوشش کی کہ پاکستان کا نام جی ایس پی پلس فہرست میں شامل نہ ہو مگر اس وقت بھارت نے اپنے منہ کی کھائی اور اپنے ناپاک عزائم میں بُری طرح ناکام ہوا۔ چودھری سرور کی محنت رنگ لے آئی انہوں نے بھارت کو شکست دے کر پاکستان کو کامیابی دلائی، پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی لسٹ میں شامل کرا دیا۔ ایک شخص نے اگر پاکستان کے مفاد کے لیے اچھے کام کیے ہیں تو اس کی محنت کو سراہا بھی جانا چاہئے۔ چودھری سرور نے جب پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی فہرست میں شامل کرانا تھا تو اپنے خرچے پر دوسرے ممالک کے دورے کرتے رہے، اس وقت 200 ممبر آف پارلیمنٹینز سے ون آن ون ملاقاتیں کیں اور 2014ء جنوری میں کامیابی حاصل کی، اور پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی فہرست میں شامل کرا لیا۔ اس پر پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے خوب جشن منایا اور اس کے بعد پاکستان کی یورو زون کے لیے برآمدات بھی تقریباً 65 فیصد بڑھیں جس سے پاکستان کو 15 بلین ڈالر کا فائدہ ہوا۔
چند روز پہلے چودھری سرور صاحب کی گفتگو سنی جس سے محسوس ہوا کہ وہ اپنی ڈیوٹی بڑے ہی مشکل حالات میں سرانجام دیتے تھے۔ ان کے سر کبھی بزدار کو بچانے تو کبھی پرویز الٰہی کو بچانے کی ذمہ داریاں لگائی جاتی رہی مگر جب انہوں نے آئین کے خلاف جا کر کام کرنے سے انکار کیا تو انہیں بھی اپنی ناکامی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ عمران خان صاحب آپ پاکستان کے آئین کے خلاف جانے کے لیے اپنے محنتی ورکر اور ایک محب وطن کو اکساتے رہے جب آئین کے خلاف جانے سے آپ کا محنتی ورکر انکاری ہوا تو اسے یہ کہہ دیا گیا کہ چودھری سرور اپوزیشن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ عمران خان صاحب ہر کوئی آپ کی طرح تو نہیں ہوتا کہ پارلیمنٹ میں جیسے آپ نے آئین کی دھجیاں اڑا دیں تو آپ کے ساتھ کام کرنے والے لوگ بھی یہی کریں۔
عمران خان صاحب آپ کی سب سے بڑی ناکامی کی وجہ عثمان بزدار اور آپ کے غیر منتخب مشیر بنے ہیں۔ ملک میں ڈلیور کرنا تو بعد کی بات تھی آپ لوگ تو اچھے رکھ لیتے جو آپ کی کابینہ کے اچھے لوگ تھے ان کو آہستہ آہستہ کر کے آپ سائیڈ کرتے گئے، کبھی شروع میں ہی اور تو کبھی اس وقت پر۔
عثمان بزدار اور آپ کے غیر منتخب مشیروں نے آپ کا حال وہی کیا ہے
ہم تو ڈوبے ہیں صنم
تمہیں بھی لے ڈوبیں گے
اور وہ آپ کی ناؤ ڈبونے میں کامیاب ہو گئے۔۔۔

مصنف کے بارے میں