ملک میں 40 سال تک مارشل لا سے ترقی نہ ہو سکی ، آصف زرداری

ملک میں 40 سال تک مارشل لا سے ترقی نہ ہو سکی ، آصف زرداری

کراچی : پی پی پی کے کو چیئرمین اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک کی ستر سالہ تاریخ میں چالیس سال تک مارشل لا مائینڈ سیٹ کی حکومت رہی ہے جس کی وجہ سے ملک کو جوترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہو سکی کیونکہ مارشل لا مائینڈ سیٹ نے صرف اپنا ٹائم پاس کیا  ہمیں ملک کی ترقی کیلیے دو سو سال کی پلاننگ کرنی ہوگی پھر بہتر رزلٹ آئینگے.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دادو میں پی پی پی ضلع دادو کے صدر اور گورکھ ہل اسٹیشن ڈولپمینٹ اتھارٹی کے چیئرمین ایم این اے رئیس رفیق احمد جمالی کی رہائش گاہ اور خیرپورناتھن شاہ کے گاؤں دہنی بخش بھگیو میں ایم این اے عمران ظفر لغاری کی جانب سے منعقد کی گئی تقریبات سے خطاب میں کیا . انہوں نے کہا کہ سی پیک ہمارا منصوبہ تھا اور سی پیک گیم چینج کرنے کا نام نہیں بلکہ اس منصوبے سے خطے کی معاشی صورتحال تبدیل ہو جائے گی. جس کے اثرات پنجاب کے ساتھ باقی تینوں صوبوں میں بھی یکساں ہونگے .انہوں نے کہا کہ آج کے روز ملک کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت اور جمہوریت پر شب خون مارا گیا مگر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے  تمام خدشات سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی  پنڈی کی سڑکوں پر دنیا کی سپرپاور کو للکارا جبکہ مقدمہ کے دوران شہید کو ملک سے باہر بھیجنے کیلئے کہا گیا تاھم انہوں نے موت قبول کی مگر ملک سے باہر بھاگے نہیں اور آج کے وزیر اعظم ہیں کہ پاناما لیکس اور جی آئی ٹی سے خوف زدہ ہیں.

انہوں نے مزیدکہاکہ محترمہ بینظیر بھٹوجب ملک واپس آتی تھی تو ان کیخلاف کارروائیاں کر کہ انہیں جیل بھیجا جاتا تھا اب جب نواز خاندان اور اس کی بیٹی کو جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا تو انہیں بی بی کی فکر لگی ہے ہماری جے آئی ٹی  تھانوں میں اور نواز خاندان کی اے سی کمروں میں ہورہی ہیں.انہوں نے کہا کہ آج ہم سب بھٹو کے بیٹے ہیں اور ہم عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کی سالمیت اور جمہوریت کی خاطر جنگ کریں گے.انہوں نے کہا کہ ہم نے آنے والے انتخابات کیلیے منشور تیار کر رہے ہیں اور منشور تیار کرنے والوں سے کہا ہے کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کی ضروریات کو مد نظر رکھا جائے اور انکی ضریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تنخواہیں مقرر کی جائیں.

انہوں نے کہا کہ کوئی صوبیدار بھی اپنے اختیارات چھوڑنے کیلیے تیار نہیں مگر میں نے صدر ہوتے ہوئے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کر دیے جس کی وجہ سے نواز شریف آج وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی قانون کی جکڑ میں ہیں اور اگروہ صدر بن جاتے تو اس کی اسستثنیٰ کے باعث  آج ان کا احتساب نہ ہوتا .انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ دیکر سیاست کرنے والوں کا مقابلہ بلاول کریں گے اور تم سب بلاول ہو. انہوں نے کہا کہ کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ اس کے ذاتی ووٹ ہیں بلکہ میں کہتا ہوں کہ میرے قبیلے کے نواب شاہ میں چالیس ہزار ووٹ ہیں اگر خدانخواستہ میں پی پی پی سے الگ ہوکرکسی اور پلیٹ فارم سے انتخابات میں کھڑا ہوجائوں تو میرے قبیلے کے لوگ بھی مجھے ووٹ نہیں دینگے .انہوں نے کہا کہ آصفہ کو میں نے نوابشاہ سے انتخابات لڑنے کا مشورہ دیا ہے مگر وہ لیاری سے انتخابات لڑناچاہتی ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں