کارا باخ آذر بائیجان کا ہے، اسے واپس لےکر رہیں گے، صدر الہام الیوف

کارا باخ آذر بائیجان کا ہے، اسے واپس لےکر رہیں گے، صدر الہام الیوف

باکو : آزربائیجان کے صدر الہام الیوف نے کہا ہے کہ انکا ملک ماضی میں بارہا آرمینیا پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

بتائیں یورپی یونین اور یورپی سیکیورٹی تعاون تنظیم نے آرمینیا کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر الہام الیوف نے باکو میں ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگورنو کارا باخ آزربائیجان کا ہے، ہم اسے واپس لےکر رہیں گے، ہماری صرف ایک شرط ہے کہ ہمارے علاقے آزاد کیے جائیں۔

صدر الہام نے کہا کہ آرمینیا اور کچھ یورپی رہنما ءاس صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ آرمینیا کویہ ماننا ہوگا کہ کاراباخ سےاس کاکوئی تعلق نہیں۔ آرمینیا کارا باخ سے نکلنے کا وقت طے کرے، اس کے بعد ہی ہم ملٹری ایکشن روکیں گے۔

اس سے قبل آرمینیا اور آذربائیجا ن کے درمیان لڑائی کو سات روز گزر گئے اور دونوں ملکوں کی جانب سے کاراباخ میں شدید گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے ،ادھر ایران نے آرمینیا اور آزربائیجان کے مابین نیگورنوکاراباخ میں جاری جنگ کے نتیجے میں اپنے سرحدی دیہاتوں پر مارٹر فائر گرنے پر دونوں ممالک کی فوجوں کو خبردار کردیا۔

پیر کے بعد سے اب تک متعدد مارٹر راؤنڈ ایرانی دیہاتوں کو متاثر کرچکے ہیں۔آذربائیجان کی سرحد سے متصل ایران کے مشرقی گاؤں پرویز خانلو گاؤں میں 5 مارٹر گرےجس کے نتیجے میں ایک 6 سالہ بچہ زخمی ہوگیا۔دونوں ملکوں کے درمیان جنگ میں اب تک 150 سےزائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اے ایف پی کے مطابق آرمینیا نے 51 علیحدگی پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے ،

کاراباخ کا علاقہ ہفتے کے روز بھی شدید گولہ باری سے گونجتا رہا ہے اور متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں ، تازہ اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد اس لڑائی میں ہلاک ہوچکے ہیں۔