سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری کا بیٹا ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نا د ھند ہ نکلا

سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری کا بیٹا ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نا د ھند ہ نکلا
کیپشن: فائل فوٹو

سرگودھا: یونیورسٹی آف سرگودھا کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری کا بیٹا ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نا د ھند ہ نکلا،ڈاکٹر صفوان اکرم نے ایچ ای سی سے کیمبرج یونیورسٹی، یوکے کیلئے پی ایچ ڈی سکالرشپ حاصل کی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈگری مکمل کرنے کے بعد پاکستان واپس نہ آئے جس کے باعث ایچ ای سی نے ان کا نام ڈیفالٹر لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ، سابق وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر اکرم چوہدری جن کو قومی احتساب بیورو کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیاتی کاموں میں خو ر د بر د کے ریفرنس کا سامنا ہے اور وہ اس وقت نیب جیل میں قید ہیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود نوٹس کے مطابق ڈاکٹر اکرم چوہدری کے بیٹے ڈاکٹر صفوان اکرم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ڈیفالٹر لسٹ میں شامل کرکے ان کی سکالرشپ منسوخ کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے جس کے تحت ڈاکٹر صفوان اکرم حکومت پاکستان کے دو کروڑ سے زائد کے نادہندہ ہیں۔ 

ایچ ای سی کے قوانین کے مطابق یہ رقم سکالر یا اسکے ضمانتی کو واپس کرنا پڑیگی جو کہ اس کے والد ڈاکٹر اکرم چوہدری ہیں۔ ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر موجو د نوٹس کے مطابق ڈاکٹر صفوان کو ایچ ای سی نے جنوری 2007ء میں کیمبرج یونیورسٹی، برطانیہ کے لئے اوورسیز سکالرشپ برائے ایم فل لیڈنگ ٹو پی ایچ ڈی ٖ فیز2 کے تحت سکالرشپ حاصل کی جس کی تمام ترگارنٹی ان کے والد ڈاکٹر اکرم چوہدری نے دی تاہم ڈاکٹر صفوان اکرم، ایچ ای سی کے قواعد و قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعدبھی پاکستا ن واپس نہیں آئے اور انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے ہی پوسٹ ڈاکٹریٹ شروع کردی۔

ایچ ای سی قوانین کے مطابق ریسرچ سکالر کو ڈگری مکمل کرنے کے بعد پانچ سال تک پاکستان میں کام کرنا ہو تا ہے جبکہ خلاف ورزی پر سکالرشپ منسوخ کرکے رقم سکالر یا پھر اس کے ضمانتی سے واپس لی جاتی ہے۔ایچ ای سی نے ویب سائٹ پر ڈاکٹر صفوان اکرم سمیت کل ستر ریسرچ سکالرز کی تصاویرو دیگر تفصیلات اپ ڈیٹ کر دی ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری اور سابق رجسٹراربریگیڈیئر ریٹائرڈراؤ جمیل کو اس وقت نیب کی جانب سے غیر قانونی طور پر لاہور اور منڈی بہاؤالدین میں پرائیویٹ سب کمپسز قائم کرنے پر ریفرنس کا سامنا ہے جبکہ انہوں نے لاہور نیب کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سے ضمانتی درخواست مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لاہور و منڈی بہاؤالدین سب کیمپسز کے گرفتار چار افراد نے قومی احتساب بیورو سے پلی بارگین کے ذریعے یونیورسٹی خزانے کی ایک ارب سے زائد کی رقم واپس کرنے کی حامی بھرکے جیل سے رہائی حاصل کر لی ہے۔