انڈس ہسپتال

 انڈس ہسپتال

اللہ تعالیٰ سورہ الحدید کی گیارہویں آیت میں فرماتا ہے کہ کون ہے جو اللہ کو قرض دے قرضِ حسنہ ؟ یہ آیت انفرادی محاسبے کی پکار ہے اور اس میں چیلنج کا انداز ہے کہ کون ہے وہ باہمت آدمی کہ جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے؟ یہ بالکل وہی انداز ہے جو سور الاحزاب میں اختیار کیا گیا۔ جس میں اللہ تعالی فرماتے ہیںمومنین میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے سچ کر دکھایا۔ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری پوری کر چکااور کوئی موقع کا انتظار کر رہا ہے اور انہوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔غالب کا یہ شعر درحقیقت اسی اسلوب میں ہے کون ہوتا ہے حریف مئے مرد افگن عشق؟ہے مکرر لب ساقی پہ صلا میرے بعد!اب دیکھئے اس آیت میں اللہ تعالی کے اس اندازِ کلام سے کیا مراد ہے!اس آیت کے بین السطور درحقیقت یہی بات ہے کہ اللہ کے لیے جان و مال کا لگا دینا کھپا دینا آسان کام نہیں ہے۔اس کے لیے تو یقین کامل درکار ہے وہ یقین کامل جس کا منبع اور سرچشمہ قرآن حکیم ہے اور نبی کریم کی زندگی۔لاہور میں اتوار کے روز ہونے والے انڈس ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں بھی کچھ اسی طرح کے مناظر دیکھنے کو آئے۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان کے صاحب حیثیت اور مخیر حضرات کی انڈس ہسپتال کو خواب سے حقیقت بنانے پر حوصلہ افزائی کی اور داد دی۔گوہر اعجاز، اقبال قرشی، جاوید ارشد بھٹی، ایس ایم پرویز، انوار غنی، میاں طلعت، فیصل آفریدی اور میاں محمد احسن جیسے لوگ آج بھی موجود ہیں جو بہت عرصے تعلیم اور صحت جیسے ایشوز پر کام کر رہے ہیں اور ایک مرتبہ پھر ایک نیک کام کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔یہ وہ سٹیک ہولڈرز ہیں جو پاکستان کو حقیقی معنوں میں کامیاب اور ترقی پذیر دیکھنا چاہتے ہیں جسکے لیے تن من دھن سب لگانے کو تیار ہیں۔حقیقت میں یہی لوگ جو بطور فلن تھرآپسٹ کام کر رہے ہیں اپنے دلوں میں ضرورت مند، غریب اور نادار کا درد رکھتے ہیں۔لاہور میں چھ سو بستروں پر مشتمل انڈس ہسپتال جوبلی ٹاؤن میں واقع جہاں بین الاقوامی معیار کی علاج معالجے کی سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہیں۔نہ صرف یہ بلکہ ہسپتال کو چلانے کے لئے جو لوگ پیش پیش ہیں ان میں پاکستان کی بڑی کاروباری شخصیات کا نام شامل ہے۔ان شخصیات کو وزیر اعظم نے نام لیکر سراہا جن میں گوہر اعجاز کی جانب سے اوپن چیک دینے پر وزیراعظم نے کہا کہ نہیں آپ ہمیں کلوز چیک دیں جس پر گوہر اعجاز نے دو ارب روپے کی رقم ابتدائی طور پر دینے کا اعلان کیا، اقبال قرشی صاحب نے بھی دو ارب روپے وقف کیے اور دیگر کی جانب سے بھی اربوں روپے موصول ہوئے۔یہ گرم جوشیاں اور قوت ارادہ دیکھ کر شہباز شریف صاحب نے کہا کہ اگر حکومت کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی تو یقینا وہ اسے احسن طریقے سے سرانجام نہ دے پاتی۔اگر پاکستان کو آگے بڑھانا ہے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہر شخص کو انفرادی طور پر اپنی انا کو مارنا ہوگا اور پاکستان کو مرکز بنانا ہوگا۔آج کے اس دور میں جب مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، غریب آدمی دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے جس کے نتیجے میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ایسے میں اتحادی حکومت اور اپوزیشن کو اپنے اپنے ایجنڈا کو سائیڈ پر رکھ کے پاکستان کی فکر کرنا ہوگی۔تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ لازمی ہے اور پاکستان کو اس کی اشد ضرورت بھی ہے۔یہ سب لوگ اربوں روپے لگا کر ہسپتال تعمیر کرکے عوام کو بہترین مفت علاج فراہم کر سکتے ہیں تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگر مل بیٹھیں اور بات چیت کریں تو پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانے کے لیے کوئی سٹریٹجی بھی ترغیب دے سکیں۔مطلب یہ ہوا کہ جناب وزیراعظم ان لوگوں کے ساتھ نہ صرف ڈائیلاگ کیا جائے بلکہ ان سے سیکھاجائے سمجھا جائے کہ پاکستان کو کس طرح چلانا ہے انوسمنٹ کہاں پر کرنی ہے اور کہاں سے کروانی ہے ایک کاروباری شخص کہیں بھی ایک روپے کی انویسٹمنٹ نہیں کرتا جہاں سے اسے یقین نہ ہو کہ یہ دوگنا ہو جائے گا۔خدا شاہد ہے کہ عوام کس تکلیف میں مبتلا ہے۔خدارا یہ پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے۔ذرا سوچئے!!…ففتھ پلر کے بانی عابد بٹ نے گزشتہ حکومت کو بھی پاکستان کا قرضہ اتارنے کا پروگرام دیا تھا جس میں کوئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی۔اس پلیٹ فارم پر بزنس کمیونٹی کے حضرات کو اکٹھا کرکے پرو پاکستان ایجنڈا تشکیل دیا جا رہا ہے جس سے آنے والی نسلوں قرضوں سے نجات مل سکے اور پاکستان بھی خوشحال ہو۔ہمیں جو کچھ بھی ملا ہے وہ اللہ کا ہی دیا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود خدا اپنے دیئے ہوئے مال میں سے آپ سے قرض مانگ رہا ہے۔اللہ آپ سے سورہ بقرہ کی آیت 245 میں پوچھ رہا ہے کہ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے۔اگر آپ کا بہت اچھا دوست یا بہت محبت کرنے والا بہن بھائی آپ سے قرض مانگے تو آپ کیا کریں گے ؟ اس کی ضرورت پوری کریں گے نا۔ یہاں تو خدانے آپ سے ایک بار نہیں بلکہ 6 مرتبہ اور قرآن حکیم میں آپ سے قرضہ حسنہ مانگا ہے۔ سورہ بقرہ کی آیت 245، سورہ مائدہ کی آیت 12، سورہ حدید کی آیت 11اور 18، سورہ طلاق کی آیت 17اور سورہ مزمل کی آیت 20 میں خدا آپ سے قرض حسنہ کا سوال کررہا ہے۔ سورہ حدید میں جہاں خدا کو قرض دینے والے مردوں کا ذکر کیا ہے وہاں قرض حسنہ دینے والی عورتوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ سورہ طلاق میں قرض دینے کی صورت میں کئی گنا واپس کرنے کے ساتھ بخشش کا بھی وعدہ ہے۔ اتنا پکا اور آسان سودا نہ چھوڑیں اور کیا پھر بھی آپ خدا کو قرض نہیں دیں گے؟آج ہم ہیں لیکن کل نہیں ہوں گے لیکن ہمارے اعمال زندہ رہیں گے ۔ دوسروں کی مشکلات آسان کریں خدا آپ کی مشکلات آسان کرے گا۔اگر اس طرح کے ہم ذہن لوگ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں تو پاکستان آہستہ آہستہ اپنے مسائل سے نبرد آزما ہو جائے گا ۔دعاگو ہوں کہ یہ ہسپتال اللہ کی رضا کیلئے کام کرنے والے مل کر چلانے کا عزم کر چکے ہیں اللہ انکا حامی و ناصر ہو۔

مصنف کے بارے میں