پی اے سی نے آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں 

پی اے سی نے آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں 

اسلام آباد: پبلک اکاونٹس کمیٹی نے بجلی بنانے والی  تمام آئی پی پیز کمپنیوں سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نورعالم خان بجلی کی قیمتوں کے مسلسل بڑھتے رہنے کی وجہ سے ملک ٹوٹنے کے خدشے کا اظہار کردیا ۔ بولے یہ دنیا بھر میں زیادہ بجلی استعمال کرنے پر سستی بجلی ملتی ہے جبکہ پاکستان میں مہنگی ملتی ہے۔  

نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں سینیٹرسلیم مانڈوی والا، مشاہد حسین سید، وجیہہ قمر، شاہدہ اختر نے شرکت کی۔ سیکرٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا،چیئرمین نیپرااور چیئرمین اوگرا نے بھی شرکت کی۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کچھ ذیلی اداروں کا پتہ چلا ہے کہ وہ آڈٹ نہیں کرانا چاہتے۔ آڈٹ تو سب کا ہوگا۔اوگرا اور نیپرا آڈٹ حکام کیساتھ تعاون نہیں کرتے۔ سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ ریگولیٹری اتھارٹیزعدالت کے پاس جانا چاہتی تھی لیکن انہیں روکا۔چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ کیوں حکومتی اداروں کاآڈٹ نہیں ہو سکتاجہاں پاکستانی پیسہ لگا ہوگا اسکا آڈٹ ہوگا۔

سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ آڈیٹرجنرل آفس اور پی اے سی کا نقطہ نظر متعلقہ فورم پر لیکر جائیں گے۔پندرہ بیس دن کا وقت دے دیں۔اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کے خلاف مختلف موبائل و آئی ٹی کمپنیوں کے 345مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔اٹارنی جنرل سے بار بار عدالتوں میں مقدمات کے جلد فیصلوں میں کرداراداکریں۔ بہت سے نادہندگان کے نام ای سی ایل پر بھی ڈال دیئے گئے۔

سینیٹرمشاہد حسین نے کہاکہ بتایا جائے 345مقدمات پر اخراجات کتنے ہوچکے ہیں,رکن پی اے سی شاہدہ اختر علی نے کہاکہ بہتر ہوگا اٹارنی جنرل کو پی اے سی میں بلالیا جائے۔چیئرمین پی اے سی  نے کہاکہ پی ٹی اے نے ایک اکاؤنٹس کے معاملے پر کیا کیا,ٹویٹر فیس بک سے پاکستان مخالف مواد چلایا جاتا ہےجس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ سوشل میڈیا پر فیک اکاؤنٹ ہمیں رپورٹ ہونا ہے۔

 فیک اکاؤنٹ پر ٹویٹر تھوڑا زیادہ وقت لیتا ہے اور فیس بک جلدی کاروائی کر دیتا ہے۔ہر ماہ بارہ سے تیرہ ہزار رپورٹس مختلف پلیٹ فارمز کو بھیجتے ہیں ۔سترفیصد اس میں سے ریموو ہوتا ہے۔ 115 ملین انٹرنیٹ یوزر ملک میں ہیں جس میں 113 ملین موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ۔فائیوجی پر ابھی تک ہمیں پالیسی ڈائریکٹو نہیں ملا۔پی اے سی نے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

 چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ بعض آئی پی پیزکو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود بھی پیسے دیئے جارہے ہیں,جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیں,چیئرمین نیپرا نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ سی پی پی اے کیپسٹی پیمنٹ جارجز کے معاہدے کرتی ہے ,رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ اس وقت ملک میں کتنے فیصد بجلی چوری ہورہی ہے۔

چیئرمین نیپرا نے کہاکہ ڈسکوز کو 13فیصد بجلی لائن لاسز کی رعایت ہے مگر عملا بجلی کا نقصان 17فیصد پایا گیا۔اس وقت سب سے زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی میں چوری ہورہی ہے ۔کیسکو میں 65فیصد بجلی چوری ہورہی ہے۔بجلی صارفین کو نیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہورہا ہے۔صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں ۔بجلی صارفین کے لئے کافی موجود ہے۔اکتالیس ہزار بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہےاگر اکتالیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے تو پھر لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے ۔تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہورہی ہے ۔

اجلاس میں نور عالم خان نے کہاتھا لگتا ہے چئیرمین نیپرا، آپکی بجلی مفت ہے جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ میری بجلی مفت نہیں، میرا خود 68 ہزار روپے بل آیا ہے ,میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے  زیادہ آیا ہے ۔نور عالم خان نے کہاکہ آپکی تنخواہ کیا ہے چئیرمین نیپرا ،جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ میری تنخواہ سات لاکھ اور کچھ ہزار ہے ۔

چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے ۔آپ کی تو بہت زیادہ ہے ،چئیرمین اوگرا آپ کی تنخواہ کتنی ہےجس پر چیئرمین اوگرا نے کہاکہ میرے بنک میری تنخواہ گیارہ لاکھ روپے آتی ہےمیں جہاں سے آیا ہوں وہاں روپیوں میں تنخواہ زیادہ تھی۔یورو میں لیتا تھا۔

اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے کہاکہ پیٹرول کی اب بھی سبسٹڈی نو سے دس روپے فی لٹر ہے ,ڈیزل پر پچیس چھبیس روپے سبسٹڈی دی جارہی ہے۔نور عالم خان نے کہاکہ ملک کی معیشت غریب آدمی کی معیشت ڈیزل پر منحصر ہے ,ہائی اوکٹین جتنا مرضی مہنگا کریں تاکہ بڑی پچاروز والوں کو پتہ چلے۔غریب آدمی کی معیشت کا ڈیزل کم ہونا چاہئے,سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ پی ایس او کے علاوہ نجی آئل کمپنیوں کو مارکیٹ کے مقابلے پر تیل بیچنے دیتے۔

مصنف کے بارے میں