سوال پوچھنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو جھاڑی پلادی،وائٹ ہاﺅس میں داخلہ بند کردیا

سوال پوچھنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو جھاڑی پلادی،وائٹ ہاﺅس میں داخلہ بند کردیا
کیپشن: تصویر بشکریہ اے ایف پی

واشنگٹن:امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر صحافی کو جھاڑ پلادی اور روس کے متعلق سوال پوچھنے پر ڈونلڈ ٹرمپ سی این این کے رپورٹر پر برہم ہو گئے۔

پریس کارڈ منسوخ کرکے وائٹ ہاؤس میں داخلہ بند کر دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابات میں مطلوبہ نتائج نہ ملنے کا غصہ امریکی صدر نے صحافی پر نکال دیا۔ وائٹ ہاﺅس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ رپورٹر پر چڑھ دوڑے۔ رپورٹر نے انتخابات میں روسی مداخلت کے متعلق سوال کیا تھا۔


"روسی تحقیقات سے متعلق کسی بھی معاملے سے میرا تعلق نہیں، کیونکہ یہ ایک افواہ ہے اور یہ بہت ہو گیا، ان سے مائیک لے لو، میں نے بتایا ہے کہ سی این این کو خود شرم آنی چاہیے کہ تم اس کے ساتھ کام کر رہے ہو، تم اکھڑ مزاج ہو، تمہیں سی این این کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہئے"۔


پریس کانفرنس کے دوران جب مائیک جم اکوسٹا کے ہاتھ میں آیا تو انہوں نے سب سے پہلے وسطی امریکہ  سے جنوبی سرحدوں کی جانب ہجرت کرنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ نسلی تعصب کا معاملہ اٹھایا۔


خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی الیکشن کی انتخابی مہم کے آخری جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں نے اگر فورسز پر پتھراﺅ کیا تو انہیں براہ راست گولی مار دی جائے گی۔

77d9c9e35c0f2d43d8aad53c20d0bbad


تاہم صحافی کے سوال پر ٹرمپ نے جواب دیا، 'میں انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینا چاہتا ہوں لیکن انہیں قانونی طریقے سے آنا ہوگا۔'صحافی جم اکوسٹا نے کہا کہ 'وہ ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں، یہ حملہ نہیں ہے۔'


جس پر ٹرمپ نے کہا، 'میرا خیال ہے کہ آپ مجھے ملک چلانے دیں۔ آپ سی این این چلائیں اور اگر آپ نے یہ ٹھیک طرح سے کیا تو آپ کی ریٹنگز بہت اچھی ہوجائیں گی۔'اکوسٹا نے جیسے ہی دوسرا سوال کرنا چاہا، ٹرمپ نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ 'بس بہت ہوگیا'۔

تصویر بشکریہ رائٹرز

پریس کانفرنس کے دوران امریکی صحافی نے ایک اور صحافی کو بھی 'نسل پرستانہ سوال نہیں کرو' کہہ کر چپ کرا دیا۔بعدازاں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری ساری سینڈرز کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اعلان کیا گیا کہ جم اکوسٹا کا پریس پاس 'اگلے احکامات' تک معطل کیا جارہا ہے۔جم اکوسٹا نے اس پابندی سے متعلق ٹوئٹ بھی کی۔


دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے اس رویے کے بعد سی این این نے اپنے بیان میں کہا، 'امریکی صدر کی جانب سے پریس پر حملوں کا معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے، یہ صرف خطرناک ہی نہیں ہیں بلکہ یہ مایوس کن حد تک امریکی روایات کے خلاف ہیں۔'