افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان
کیپشن: image by facebook

کابل/برسلز: افغانستان میں حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیش نظر تین دن جنگ بندی کرنے کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اےایف پی کے مطابق عسکری گروہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ جنگ بندی کا اعلان غیر ملکی فوج کے لیے نہیں ہے،کسی بھی حملے کی صورت میں اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی قبضے کے بعد گزشتہ 17 سال کے دوران طالبان کی جانب سے پہلی مرتبہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

طالبان ترجمان کی جانب سے صحافیوں کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام میں کہا گیا کہ ’تمام مجاہدین کو عید کے تین دن افغان فوجیوں کے خلاف عسکری کارروائیاں نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب افغان صدر کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز نے 10 طالبان ہلاک کردیے، اس حوالے سے سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کریں گے۔

افغان حکام کے مطابق صوبہ ننگر ہار میں ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے 10 افراد میں سے 5 پاکستانی تھے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے آپریشن مکمل کرلیا ہے اور اب جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ننگر ہار میں گزشتہ روز رکن اسمبلی پر نامعلوم مسلح شخص کی جانب سے حملے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے،تاہم رکن اسمبلی اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا گیا تھا، لیکن کچھ آزاد تجزیہ کاروں کی جانب سے اس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا، اس ضمن میں ایک سفارتی اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ ’یک طرفہ محبت‘ ہے، کیوں کہ طالبان کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ آنے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے کچھ سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ حالیہ پیش رفت حیران کن ہے کیوں کہ ایک جانب افغان حکومت فضائی حملوں میں تیزی لانا چاہتی ہے دوسری جانب پھولوں کا گلدستہ پیش کررہی ہے، جبکہ افغانستان میں داعش کے خلاف امریکی آپریشنز میں بھی تیزی کا امکان ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا، مشرقی افغانستان میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین ہونے والی عارضی جنگ بندی کے دوران داعش کے خلاف آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ داعش، پاکستانی سرحد سے ملحقہ صوبہ ننگر ہار میں اپنا مضبوط اثرو رسوخ قائم کرچکی ہے، جو 2015 کے بعد سے ابھرنے والا سب سے خطرناک عسکری گروہ ہے۔

اس سلسلے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن کا کہنا تھا کہ داعش کےخلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، بلکہ جنگ بندی کے دوران ان میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔