پاکستان میں طاقتور لوگ سبسڈی لے رہے ہیں، وزیراعظم

پاکستان میں طاقتور لوگ سبسڈی لے رہے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سبسڈی کا مقصد غریب لوگوں کی مدد ہوتا ہے لیکن سبسڈی وہ لوگ لے رہے ہیں جوپہلے سے بہت طاقتور ہیں، عوام کو معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں کیا مسائل ہوتے ہیں، ماضی میں بروقت فیصلے نہ ہونےکی وجہ سے ہماری انڈسٹری کونقصان ہوا، آج ہماری انڈسٹری مشکل میں ہے، بجلی کی پیداوار سے متعلق بہت پہلے سوچنا چاہیے تھا، ہم 17 روپے فی یونٹ بجلی پیداکررہے ہیں،14 روپے میں فروخت کررہے ہیں.

گیس کی درآمد اور مقامی گیس کی قیمتوں میں بہت بڑا فرق ہے ، توانائی سے متعلق ماضی میں کبھی بحث ومباحثہ نہیں ہوا، ہمیں پاکستان کے درپیش چیلنجز کو سامنے رکھ کر بحث و مباحثہ کرنا ہوگا، خواہش ہے کہ ملک کے بڑے مسائل پرقومی بحث ہو،پن بجلی کی پیداوار میں اضافے سے متعلق کسی نے نہیں سوچا، آئندہ سردیوں میں گیس کا مسئلہ آئےگا اور اس سے اگلی سردیوں میں گیس کا مزید مسئلہ سامنے آئے گا، قومی مفادکا تحفظ نہیں کریں گے تو صوبائی مفاد بھی بےکار ہو جائیں گے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم ڈویژن کے زیر اہتمام گیس کے مسائل پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پٹرولیم ڈویژن کو خصوصی درخواست کی کہ گیس کے مسائل پر سیمینار کا انعقاد کیا جائے، سیمینار کرانے کا مقصد یہ تھا کہ جمہوری ملک میں عوام کو شعور ہونا چاہیے کہ ملک کے مقاصد کیا ہیں، مسائل کیا ہیں اور ملک کس طرح جا رہا ہے اور اس طرح کے بحث و مباحثے اگر ملک میں ہوتے رہتے تو آج ملک میں انرجی کے مسائل نہیں ہوتے، چالیس سال پہلے ہائیڈرو الیکٹرک کے بارے میں سوچتے اور کسی ذرائع سے بجلی بنائی جاتی تو ہم آج مشکل میں نہیں ہوتے، پہلے سوچا جاتا تو عوام پر مہنگی بجلی کا بوجھ نہ پڑتا، ہماری انڈسٹری کو مشکلات نہ ہوتیں، وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ ملک میں صرف 27فیصد لوگوں کو گھروں میں گیس پائپ لائن ملتی ہے جبکہ باقی لوگ ایل پی جی گیس استعمال کرتے ہیں، ایل پی جی استعمال کرنے والے چار فیصد دگنا ہے اور سبسڈی میں بہت سے نقائص ہیں،غریب اور پہاڑوں پر رہنے والے لوگ ایل پی جی گیس استعمال کرتے ہیں جبکہ سبسڈی کامقصد ہے غریبوں کو اوپر لانا ہوتا ہے اور سبسڈی انہیں دی جاتی ہے جو علاقے پسماندہ رہ گئے ہیں جبکہ سبسڈی کا دوسرا مقصد ہوتا ہے کہ ملکی معیشت میں اضافہ ہو، لوگ روزگار کمائیں اور ملکی قرضے ختم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے اس حوالے سے بریفنگ لی تو معلوم ہوا کہ سبسڈی ان لوگوں کو دی جا رہی ہے جو پہلے ہی سے طاقتور ہیں، موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے معاہدوں کی تجدید کی ہے جس پر عوام کو جلد آگاہ کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ اس سے عوام پر پوجھ کتنا کم ہو گا، وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آج سوچنے کی ضرورت ہے کہ آگے کیسے چلتا ہے اور مستقبل میں کن کن ذرائع سے بجلی اور گیس حاصل ہو سکتی ہے، ہمیں پاکستان کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے مباحثے کی ضرورت ہے اور مباحثے کے آخر میں متفقہ نکات کو سامنے لایا جائے کہ ملکی مسائل کے حل کےلئے کارآمد ہوں، جب مباحثہ اچھا ہو اور متفقہ ہو تو میڈیا میں بحث و مباحثے کم ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ ملکی توانائی کی صورتحال میں رواں سال سردیوں میں گیس کی کمی ہو سکتی ہے، اس لئے ہمیں ابھی سے آگے کےلئے سوچنا ہو گا اور اسے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا جس سے مسائل پر جلد قابو پایا جا سکتا ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چین کی طرح مباحثے اور طویل المدتی پالیسی بنانے ضرورت ہے، چین آج اپنے غریب علاقوں کو اوپر سے اوپر لے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے مسائل کی وجہ سے صوبوں اور وفاق میں اختلاف آ جاتے ہیں، کوئی صوبہ سمجھتا ہے کہ میرے ساتھ ذیادتی ہو رہی ہے جبکہ دوسرا کہتا ہے میرے ساتھ زیادتی ہو رہی تو ہمیں ایسے فیصلے کرنے چاہئیں کہ تمام صوبوں اور ملکی مستقبل کےلئے مثبت پیش رفت ہو۔