مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عمران خان بہترین انتخاب ، چیئر مین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر کشمیری ناراض

مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عمران خان بہترین انتخاب ، چیئر مین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر کشمیری ناراض
سورس: File


سری نگر: مقبوضہ جموں کشمیر میں سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتاری اور قید نے بہت سے لوگوں کو ناراض کر دیا ہے۔

 الجزیرہ  کے مطابق 70 سالہ غلام محمد نےکہا کہ وہ ایک ایسا ملک جو  جو پوری طرح سے کشمیر کا دعویٰ کرتا ہے اور   کشمیریوں کےحق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کر رہا ہے ادھر اس طرح کےواقعات  کے بارے میں یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔


سری نگر کے حبہ کدل علاقے کے ایک رہائشی، محمد نے کہا کہ یہ دوسری بارہے کہ اپنے پسندیدہ لیڈر کے ساتھ نارواں سلوک ہوتے دیکھ کرافسوس ہو رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ  "خان اس  سلوک کے لائق نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ اگر عمران خان وزیر اعظم رہتے تو بھارتی وزیر اعظم مودی کچھ لچک دکھاسکتےتھے جس سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہو سکتا تھا۔


مقبوضہ جموں کشمیر میں اس طرح سوچنےوالوں  میں محمد اکیلے نہیں ہیں بلکہ بہت سے کشمیریوں کو 2018 میں بطور وزیر اعظم خان کا پہلا خطاب یاد ہے جب انہوں نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ تنازعہ کو حل کرنے میں "ایک قدم آگے بڑھے، ہم (پاکستان) دو قدم بڑھائیں گے"۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس خطاب کو پذیرائی ملی اور بہت سے باشندوں نے امید کی ایک نادر جھلک دیکھی۔ اب بھی بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کشمیر کے بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ بات چیت میں عمران خان ان کا بہترین انتخاب ہیں۔


الجزیرہ کے مطابق سری نگر کے راج باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ دکاندار عرفان نے کہا کہ میں پاکستان کا یہ چہرہ دیکھ کر دنگ رہ گیا ہوں۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف اتنے سفاکیت ہو سکتی ہے۔  عمران خان اور ان کی پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اسے دیکھ کر پاکستان کے بارے میں میرے خیالات مکمل طور پر بدل گئے ہیں۔ عرفان نے مزید کہا کہ اب پاکستان سب سے کرپٹ ملک ہے جہاں حتمی طاقت عسکری اداروں کے پاس ہے۔ 

عرفان نے مزید کہا کہ ان دنوں آپ چیزوں کو چھپا نہیں سکتے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے آپ کو ہر چیز کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے۔ جس طرح سے پولیس خواتین کو گرفتار کر رہی ہے اور ان کی تذلیل کر رہی ہے اور میڈیا کو مسلط کیا جا رہا ہے، یہ کشمیر کی طرح محسوس ہوتا ہے۔

کشمیری دستکاری کے کاروبار کے مالک عمران حسین نے کہا کہ پاکستان کے اتحادی حکمرانوں نے ان تمام سالوں میں ہمارے لیے اپنی تجوریاں بھرنے اور یورپی ممالک میں پرتعیش زندگی گزارنے کے علاوہ کیا کیا؟ یہ سب کرپٹ لوگوں کا ایک ٹولہ ہے جنہوں نے ان تمام سالوں میں پاکستان کو لوٹا ، یہ حکمران جو کل تک سب سے زیادہ کرپٹ تھے، ملک پر دوبارہ حکومت کیسے کر رہے ہیں؟

سری نگر کے رینواری کے رہائشی اور سیاسیات کے طالب علم طارق جیلانی کا خیال ہے کہ خان میں عالمی رہنما بننے کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ  آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد کشمیر پر اقوام متحدہ میں ان کی تقریر کو دیکھیں۔ دوسرے ممالک کا دورہ کرتے وقت انہیں کیا احترام مل رہا تھا۔

واضح رہے کہ خان کشمیر میں وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی رہنما نہیں ہیں۔

1960 کی دہائی میں، فوجی رہنما فیلڈ مارشل ایوب خان کشمیر میں اس وقت مقبول ہوئے جب انہوں نے آپریشن جبرالٹر شروع کیا، جو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستان کے خلاف عوامی تحریک کو بڑھاوا دینے کا سبب بنا۔

اسی طرح، پی پی پی کے بانی اور سابق پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 1965 میں بھارت کے ساتھ "1000 سال کی جنگ چھیڑنے" کی تقریر نے انہیں کشمیریوں میں فوری طور پر مقبول بنا دیا۔

مزید براں، فوجی حکمرانوں جنرل محمد ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے بھی کشمیریوں میں اس وجہ سے مقبولیت حاصل کی کہ کشمیری  ان کے ٹھوس نقطہ نظر  کوکشمیر کے مسئلے کا حل سمجھتے تھے۔

مصنف کے بارے میں